صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
مدحت
قمر الزماں قمرؔ اعظمی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
نعتیں
حضور شاہِ مدینہ جو اشک بارچلے
وہ اپنے دوش سے بارِ گنہ اُتار چلے
حضور آپ کے در سے جو اشک بار چلے
سند نجات کی لے کر گناہ گار چلے
خزاں رسیدہ گلستانِ عصر پر آقا
حیاتِ نو کے لیے بادِ کوئے یار چلے
سروں پہ خاکِ مدینہ دِلوں میں عشقِ رسول
متاعِ کون و مکاں لے کے خاکسار چلے
٭٭٭
یہ میری آبلہ پائی یہ رہ گزر تنہا
سہارا دے گی مجھے آپ کی نظر تنہا
تمہاری یاد نہ ہوتی تو مَیں کہاں جاتا
مَیں کیسے کرتا بھلا زندگی بسر تنہا
تمہارے در سے نہ ملتی یقین کی دولت
گماں کے دشت میں پھرتا میں بے خبر تنہا
تمہارے نقشِ کفِ پا کا عکس دل پہ لیے
ہجومِ کاہکشاں میں رہا قمرؔ تنہا
٭٭٭