صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
میزبان آنکھوں کا
عمران سیفی
جمع و ترتیب:اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
مِڈ نائٹ
ہاں میں نے اک خواب بُنا ہے
میرے خواب کا اک مقصد ہے
اس مقصد کے کچھ پہلو ہیں
ہر پہلو میں کچھ ذاتیں ہیں
ہر اک ذات کی کچھ باتیں ہیں
اُن باتوں میں کچھ قصے ہیں
اُن قصوں میں کچھ رشتے ہیں
اُن رشتوں کی کچھ یادیں ہیں
اُن یادوں میں اک چاہت ہے
اُس چاہت میں اک راحت ہے
آس راحت کو پانا چاہوں
بس تھوڑا سو جانا چاہوں
لیکن مجھ کو نیند نہ آئے
ہائے مجھ کو نیند نہ آئے
٭٭٭
غزل
وہ باتیں تو بہت پیاری کرے گا
حقیقت میں اداکاری کرے گا
مہارت ہے اُسے منظر کشی میں
مگر وہ شعبدہ کاری کرے گا
جو اپنے گھر کی بُنیادیں ہلا دے
کسی سے کیا رواداری کرے گا
لہو کے گھونٹ سے رکھے گا روزہ
وہ پی کر اشک افطاری کرے گا
٭٭٭