صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
مرے خدا، مرے دل
مجید امجد
جمع و ترتیب:اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
آورد/غزل
دھیان کا جب بھی کوئی پٹ کھولا
"میری بات نہ کہہ" دل بولا
دل کی بات کہی بھی نہ جائے
ضبط کی ٹیس سہی بھی نہ جائے
نظم میں کس کا ذکر کروں اب
فکر میں ہوں کیا فکر کروں اب
ایک عجیب الجھن میں گھرا ہوں
کیا سوچوں، یہ سوچ رہا ہوں
٭٭٭
غزل
یہ دنیا ہے اے قلبِ مضطر سنبھل جا
یہاں ہر قدم پر ہے ٹھوکر سنبھل جا
بڑے شوق سے پی مگر پی کے مت گر
ہتھیلی پہ ہے تیری ساغر سنبھل جا
جہاں حق کی قسمت ہے سولی کا تختہ
یہاں جھوٹ ہے زیبِ منبر سنبھل جا
قیامت کہاں کی، جزا کیا، سزا کیا
ہے ہر سانس اک تازہ محشر سنبھل جا
وہ طوفاں نے پر خوں جبڑوں کو کھولا
وہ بدلے ہواؤں کے تیور سنبھل جا
نہیں اس خرابات میں اذنِ لغزش
یہ دنیا ہے اے قلبِ مضطر سنبھل جا
٭٭٭