صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
دیوانِ میر حسن
میر حسن
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
گر عشق سے کچھ مجھ کو سروکار نہ ہوتا
تو خواب عدم سے کبھی بیدار نہ ہوتا
یارب میں کہاں رکھتا ترا داغِ محبت
پہلو میں اگر میرے دلِ زار نہ ہوتا
دنیا میں تو دیکھا نہ سوائے غم و اندوہ
میں کاشکے اِس بزم میں ہشیار نہ ہوتا
یوں نالہ پریشان نہ نکلتا یہ کبھی آہ
سینے میں جو میرا یہ دل افگار نہ ہوتا
خمیازے بہت کھینچتا پھرتا میں جہاں میں
گر تیری مے عشق سے سرشار نہ ہوتا
کرتا میں حسن قُدس کے عالم ہی میں پرواز
ہستی کا اگر اپنی گرفتار نہ ہوتا
*****************************************
چھوٹا نہ دان تغافل اُس اپنے مہرباں کا
اور کرم کر چکا یاں یہ اضطراب جاں کا
اُٹھتے ہی دل جگر میں کیا آگ سے لگا دی
خانہ خراب ہوئے اس نالہ و فغاں کا
وے دن گئے جو گلشن تھا بود و باش اپنا
اب تو قفس میں بھولے نقشہ بھی گلستاں کا
سامان لے چلا ہے اندوہ کا یہیں سے
کیا جائیے ارادہ دل نے کیا کہاں کا
جانا تو ہم نے چھوڑا پر کیا کریں حسن ہائے
چھُٹتا نہیں ہے دل سے ہرگز خیال واں کا
تو خواب عدم سے کبھی بیدار نہ ہوتا
یارب میں کہاں رکھتا ترا داغِ محبت
پہلو میں اگر میرے دلِ زار نہ ہوتا
دنیا میں تو دیکھا نہ سوائے غم و اندوہ
میں کاشکے اِس بزم میں ہشیار نہ ہوتا
یوں نالہ پریشان نہ نکلتا یہ کبھی آہ
سینے میں جو میرا یہ دل افگار نہ ہوتا
خمیازے بہت کھینچتا پھرتا میں جہاں میں
گر تیری مے عشق سے سرشار نہ ہوتا
کرتا میں حسن قُدس کے عالم ہی میں پرواز
ہستی کا اگر اپنی گرفتار نہ ہوتا
*****************************************
چھوٹا نہ دان تغافل اُس اپنے مہرباں کا
اور کرم کر چکا یاں یہ اضطراب جاں کا
اُٹھتے ہی دل جگر میں کیا آگ سے لگا دی
خانہ خراب ہوئے اس نالہ و فغاں کا
وے دن گئے جو گلشن تھا بود و باش اپنا
اب تو قفس میں بھولے نقشہ بھی گلستاں کا
سامان لے چلا ہے اندوہ کا یہیں سے
کیا جائیے ارادہ دل نے کیا کہاں کا
جانا تو ہم نے چھوڑا پر کیا کریں حسن ہائے
چھُٹتا نہیں ہے دل سے ہرگز خیال واں کا
٭٭٭