صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


جشن میلاد النبی کی حیثیت

نامعلوم

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

جشن میلاد النبی کا حکم

الحمد للہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علی نبینا محمد و آلہ و  اصحابہ اجمعین، و بعد سب تعریفات اللہ رب العالمین کے لیے ہیں، اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل اور ان کے سب صحابہ کرام پر درود و سلم کے بعد کتاب و سنت میں اللہ تعالیٰ کی شریعت اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی اور دین اسلام میں بدعات ایجاد کرنے سے باز رہنے کے بارہ جو کچھ وارد ہے وہ کسی پر مخفی نہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے ’کہہ دیجئے اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو پھر میری ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی و اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا، اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا‘( آل عمران 13)۔ اور ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے ’جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل ہوا ہے اس کی اتباع اور پیروی کرو اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر من گھڑت سرپرستوں کی اتباع و پیروی مت کرو، تم لوگ بہت  ہی کم نصیحت پکڑتے ہو(الاعراف3)، اور ایک مقام پر فرمان باری تعالیٰ کچھ اس طرح ہے ’اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے، سو اسی کی پیروی کرو، اور اسی پر چلو، اس کے علاوہ دوسرے راستوں کی پیروی مت کرو، وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے جدا کر دیں گے(الانعام351)۔ حدیث شریف میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’بلا شبہ سب سے سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر ہدایت و راہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے، اور سب سے برے امور اس دین میں بدعات کی ایجاد ہے‘ اور ایک دوسری حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسا کام ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں تو وہ کام مردود ہے‘ ( صحیح بخاری حدیث نمبر ( 7962 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 8171) اور مسلم شریف میں روایت میں ہے کہ ’جس نے بھی کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں تو وہ عمل مردود ہے‘ ۔ لوگوں نے جو بدعات آج ایجاد کر لی ہیں ان میں ربیع الاول کے مہینہ میں میلاد النبی کا جشن بھی ہے ( جسے جشن آمد رسول بھی کہا جانے لگا ہے ) اور یہ جشن کئی اقسام و انواع میں منایا جاتا ہے۔کچھ لوگ تو اسے صرف اجتماع تک محدود رکھتے ہیں ( یعنی وہ اس دن جمع ہو کر ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا قصہ پڑھتے ہیں، یا پھر اس میں اسی مناسبت سے تقاریر ہوتی اور قصیدے پڑھے جاتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کھانے تیار کرتے اور مٹھائی وغیرہ تقسیم کرتے ہیں اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ جشن مساجد میں مناتے ہیں، اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے گھروں میں مناتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اس جشن کو مذکورہ بالا اشیاء تک ہی محدود نہیں رکھتے، بلکہ وہ اس اجتماع کو حرام کاموں پر مشتمل کر دیتے ہیں جس میں مرد و زن کا اختلاط، اور رقص و سرور اور موسیقی کی محفلیں سجائی جاتی ہیں، اور شرکیہ اعمال بھی کیے جاتے ہیں، مثل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب کرنا، اور انہیں پکارنا، اور دشمنوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگنا، وغیرہ اعمال شامل ہوتے ہیں جشن میلاد النبی کی جتنی بھی انواع و اقسام ہیں، اور اسے منانے والوں کے مقاصد چاہیں جتنے بھی مختلف ہوں، بلا شک و شبہ یہ سب کچھ حرام اور بدعت اور دین اسلام میں ایک نئی ایجاد ہے، جو فاطمی شیعوں نے دین اسلام اور مسلمانوں کے فساد کے لیے پہلے تینوں افضل دور گزر جانے کے بعد ایجاد کی۔ اسے سب سے پہلے منانے والا اور ظاہر کرنے والا شخص اربل کا بادشاہ ملک مظفر ابو سعید کوکپوری تھا، جس نے سب سے پہلے جشن میلاد النبی چھٹی صدی کے آخر اور ساتویں صدی کے اوائل میں منایا، جیسا کہ مورخوں مثل ابن خلکان وغیرہ نے ذکر کیا ہے اور ابو شامہ کا کہنا ہے کہ موصل میں اس جشن کو منانے والا سب سے پہل شخص شیخ عمر بن محمد ملا ہے جو کہ مشہور صلحاء میں سے تھا، اور صاحب اربل وغیرہ نے بھی اسی کی اقتدا کی حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ تعالیٰ "البدایۃ والھایۃ" میں ابو سعید کوکپوری کے حالت زندگی میں کہتے ہیں اور یہ شخص ربیع الول میں میلاد شریف منایا کرتا تھا، اور اس کا جشن بہت پر جوش طریقہ سے مناتا تھا انہوں نے یہاں تک کہا کہ بسط کا کہنا ہے کہ ملک مظفر کے کسی ایک جشن میلاد النبی کے دسترخوان میں حاضر ہونے والے ایک شخص نے بیان کیا کہ اس دستر خوان ( یعنی جشن میلاد النبی کے کھانے ) میں پانچ ہزار بھنے ہوئے بکرے، اور دس ہزار مرغیاں، اور ایک لاکھ پیالیاں، اور حلوے کے تیس تھال پکتے تھے اور پھر یہاں تک کہا کہ اور صوفیاء کے لیے ظہر سے فجر تک محفل سماع کا انتظام کرتا اور اس میں خود بھی ان کے ساتھ رقص کرتا اور ناچتا تھا ( دیکھیں البدایۃ والنھایۃ ( 31 / 731)


 اور " وفیات العیان " میں ابن خلکان کہتے ہیں اور جب صفر کا شروع ہوتا تو وہ ان قبوں کو بیش قیمت اشیاء سے مزین کرتے، اور ہر قبہ میں مختلف قسم کے گروپ بیٹھ جاتے، ایک گروپ گانے والوں کا، اور ایک گروپ کھیل تماشہ کرنے والوں کا، ان قبوں میں سے کوئی بھی قبہ خالی نہ رہنے دیتے، بلکہ اس میں انہوں نے گروپ ترتیب دیے ہوتے تھے اور اس دوران لوگوں کے کام کاج بند ہوتے، اور صرف ان قبوں اور خیموں میں جا کر گھومتے پھرنے کے علاوہ کوئی اور کام نہ کرتے اس کے بعد وہ یہاں تک کہتے ہیں اور جب جشن میلاد میں ایک یا دو روز باقی رہتے تو اونٹ، گائے، اور بکریاں وغیرہ کی بہت زیادہ تعداد باہر نکالتے جن کا وصف بیان سے باہر ہے، اور جتنے ڈھول، اور گانے بجانے، اور کھیل تماشے کے آلت اس کے پاس تھے وہ سب ان کے ساتھ ل کر انہیں میدان میں لے آتے اس کے بعد یہ کہتے ہیں اور جب میلاد کی رات ہوتی تو قلعہ میں نماز مغرب کے بعد محفل سماع منعقد کرتا ( دیکھیں وفیات العیان لبن خلکان 3 / 472 )۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول