صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
موسمِ ہجر جواں ہے
عبدالرحیم نشتر
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ہمیں یہ چھو ڑ گیا لا کے اندھا وقت کہاں
ہمارے پیروں تلے تھی زمین سخت کہاں
ہماری موت پہ دشمن بھی آہ بھرتے تھے
زہے نصیب کہ ر وشن ہوئی شکست کہاں
پناہ گاہیں بناتا ہے وہ سبھی کے لئے
مہاجرین اٹھاتے ہیں ساز و رخت کہاں
یہ سو ندھی سوندھی سی خوشبو کہاں سے اٹھتی ہے
یہ بھیگی بھیگی زمیں ہو گئی ہے مست کہاں
پہاڑ کاٹتا جاتا ہوں ا ور دیکھتا ہوں
کہاں بہار کا موسم ہے ا ور درخت کہاں
ترے فقیر کہاں بھیک مانگنے جائیں
حدودِ شہر میں تجھ سا فراخ دست کہاں
وہ اپنی خاک نشینی پہ ناز کرتا ہے
ہمایوں کو بھی میسر ہے تاج و تخت کہاں
***
پھر اک نئے سفر پہ چلا ہوں مکان سے
کوئی پکارتا ہے مجھے آسمان سے
آواز دے رہا ہے اکیلا خدا مجھے
میں اس کو سن رہا ہوں ہواؤں کے کان سے
وہ زد پہ آ گیا تھا نہتا بھی تھا مگر
میں نے ہی کوئی تیر نہ چھوڑا کمان سے
نشتر لبوں پہ کھیل رہی ہے وہی ہنسی
ہر چند ریت ریت ہو ا ہوں چٹان سے
***
پرندے آشیانہ ڈھونڈتے ہیں
مہاجر ہیں ٹھکانہ ڈھونڈتے ہیں
لبوں پہ لگ گئی ہے مہر چپ کی
مغنی اک ترانہ ڈھونڈتے ہیں
ہمارا شہر جنگل ہوگیا ہے
درندے آب و دانہ ڈھونڈتے ہیں
ہمارے پیروں تلے تھی زمین سخت کہاں
ہماری موت پہ دشمن بھی آہ بھرتے تھے
زہے نصیب کہ ر وشن ہوئی شکست کہاں
پناہ گاہیں بناتا ہے وہ سبھی کے لئے
مہاجرین اٹھاتے ہیں ساز و رخت کہاں
یہ سو ندھی سوندھی سی خوشبو کہاں سے اٹھتی ہے
یہ بھیگی بھیگی زمیں ہو گئی ہے مست کہاں
پہاڑ کاٹتا جاتا ہوں ا ور دیکھتا ہوں
کہاں بہار کا موسم ہے ا ور درخت کہاں
ترے فقیر کہاں بھیک مانگنے جائیں
حدودِ شہر میں تجھ سا فراخ دست کہاں
وہ اپنی خاک نشینی پہ ناز کرتا ہے
ہمایوں کو بھی میسر ہے تاج و تخت کہاں
***
پھر اک نئے سفر پہ چلا ہوں مکان سے
کوئی پکارتا ہے مجھے آسمان سے
آواز دے رہا ہے اکیلا خدا مجھے
میں اس کو سن رہا ہوں ہواؤں کے کان سے
وہ زد پہ آ گیا تھا نہتا بھی تھا مگر
میں نے ہی کوئی تیر نہ چھوڑا کمان سے
نشتر لبوں پہ کھیل رہی ہے وہی ہنسی
ہر چند ریت ریت ہو ا ہوں چٹان سے
***
پرندے آشیانہ ڈھونڈتے ہیں
مہاجر ہیں ٹھکانہ ڈھونڈتے ہیں
لبوں پہ لگ گئی ہے مہر چپ کی
مغنی اک ترانہ ڈھونڈتے ہیں
ہمارا شہر جنگل ہوگیا ہے
درندے آب و دانہ ڈھونڈتے ہیں
***