صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
مرثیۂ نو تصنیف
سید انور جاوید ہاشمی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
دربارِ نجف سے جو رہے ہاشمیؔ نسبت
غم سبطِ پیمبر کا بڑھا دے مری ہمت
جس وقت پڑھوں مرثیۂ نو اُسی ساعت
بڑھ جائے سرِ مجلس و منبر مری قسمت
شجرے کی ضرورت نہ مرا نام ٹٹولے
اُلفت پسرِ فاطمہ ؒ کی آپ ہی بولے
٭٭
کیا شرط، جہاں پوچھے جو قُرآن کا رُتبہ
دریافت کیا جائے گا انسان کا رُتبہ
ہُدہد سے سنا جائے سُلیمانؑ کا رُتبہ
فی الارض خلیفہ ہے عجب شان کا رُتبہ
اللہ رے کس شان کی ہوتی ہے ولایت
معراج ہے اے مؤمنو ’ مَن کُنٗتَ‘ کی آیت ؎
٭٭
تسبیح کے دانوں میں اگر ذکرِ علیؓ جائے
ہرگز نہ کسی قلب سے پھر حُبِّ نبیؐ جائے
تفریق ازل اور ابد کی نہ رکھی جائے
اُمی لقبی کہہ کے سُوئے ہاشمیؔ جائے
یوں احمدِ مختارؐ کی بیعت میں رہے دل
ہم فرش پہ موجود ہوں جنت میں رہے دل
٭٭
٭٭٭