صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
میں عشق میں ہوں
منصور آفاق
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
میں محبت زدہ ہوں ویسے ہی
پھر کسی کا ہوا ہوں ویسے ہی
آج میرا بہت برا دن تھا
یار سے لڑ پڑا ہوں ویسے ہی
ایک رہرو سے پوچھتے کیا ہو
میں یہاں رک گیا ہوں ویسے ہی
پھول یوں ہی یہ پاس ہیں میرے
راستے میں کھڑا ہوں ویسے ہی
مجھ کو لا حاصلی میں رہنا ہے
میں تجھے سوچتا ہوں ویسے ہی
اس لئے آنکھ میں تھکاوٹ ہے
ہر طرف دیکھتا ہوں ویسے ہی
٭٭٭
میں نے کیا دیکھنا تھا ویسے بھی
میں وہاں سو رہا تھا ویسے بھی
اس کی آنکھیں بدل رہی تھیں ذرا
اور میں بے وفا تھا ویسے بھی
اس نے مجھ کو پڑھانا چھوڑ دیا
میں بڑا ہو گیا تھا ویسے بھی
کچھ مزاج آشنا نہ تھی دنیا
کچھ تعلق نیا تھا ویسے بھی
کچھ ضروری نہیں تھے درد و الم
میں اسے پوجتا تھا ویسے بھی
اس نے چاہا نہیں مجھے منصور
میں کسی اور کا تھا ویسے بھی
٭٭٭