صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
ان کہے لفظوں کے مدفن
شبنم رحمٰن
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ان کہے لفظوں کا مدفن/غزل
وہ دیکھو
دور تک پھیلی ہوئی چھوٹی بڑی قبریں
کہ جن میں دفن ہیں وہ ساری باتیں
جو میرے دل کے زنداں سے کبھی باہر نہیں آئیں
وہ سارے لفظ
جو تم تک پہنچ پانے کی حسرت میں
کہیں رستے میں ہی دم توڑ بیٹھے ہیں
یہیں پہ دفن ہیں
الفاظ کے وہ قافلے سارے
میری مجبوریاں قاتل
تیری بینائیاں غافل
اس دشتِ نا رسائی میں کہیں شاید
خبر تم کو کبھی بھی ہو نہ پائے گی
کہ بے بس خاموشی میری
میرے ان کہے لفظوں کا مدفن ہے
***
بستی بستی پربت پربت سانجھ جب گہرا جائے ہے
نین جھروکے دھیرے دھیرے دیپ کوی جل جائے ہے
میرے آنگن کے بیلے میں پھول کھلے ہونگے شائد
گھر سے دور بدیسوں میں بھی خوشبو مجھ کو آئے ہے
شا م ہو ی اور سارے پنچھی گھر کو اپنے لوٹ گے
دیکھو من کا پاگل پنچھی لوٹ کے گھر کب آئے ہے
جس مو سم میں ڈالی ڈالی پھول کھلے ارمانوں کے
جا نے اب وہ موسم پھر سے آئے یا نا آئے ہے
بھولی بسری یادیں آنسو ٹکڑے ٹوٹے سپنوں کے
شام ڈھلے کیوں رات کی دلہن آنچل میں بھر لائے ہے
***
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
پڑھنے میں مشکل؟؟؟
یہاں تشریف
***