صفحہ اول

کتاب کا نمونہ پڑھیں



ماں

منوّر رانا 

ماں اور دوسرے رشتوں پر متفرق اشعار

ڈاؤن لوڈ کریں 

  ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

بیٹی


گھروں میں یوں سیانی لڑکیاں بے چین رہتی ہیں
کہ جیسے ساحلوں پر کشتیاں بے چین رہتی ہیں

یہ چڑ یا بھی مری بیٹی سے کتنی ملتی جلتی ہے
کہیں بھی شاخِ گل دیکھے تو جھولا ڈال دیتی ہے

رو رہے تھے سب تو میں بھی پھوٹ کر رونے لگا
ورنہ مجھ کو بیٹیوں کی رخصتی اچھی لگی

بڑی ہونے لگی ہیں مورتیں آنگن میں مٹی کی
بہت سے کام باقی ہیں سنبھا لا لے لیا جاۓ

تو پھر جا کر کہیں ماں باپ کو کچھ چین پڑتا ہے
کہ جب سسرال سے گھر آ کے بیٹی مسکرا تی ہے

ایسا لگتا ہے کہ جیسے ختم میلہ ہو گیا
اڑ گئیں آنگن سے چڑیاں گھر اکیلا ہو گیا
***

غربت

گھر کی دیوار پہ کوّے نہیں اچھے لگتے
مفلسی میں یہ تماشے نہیں اچھے لگتے

مفلسی نے سارے آنگن میں اندھیرا کر دیا
بھائی خالی ہاتھ لو ٹے اور بہنیں بجھ گئیں

امیری ریشم و کمخواب میں ننگی نظر آئی
غریبی شان سے اک ٹاٹ کے پردے میں رہتی ہے

اسی گلی میں وہ بھوکا کسان رہتا ہے
یہ وہ زمیں ہے جہاں آسمان رہتا ہے

دہلیز پہ سر کھو لے کھڑی ہوگی ضرورت
اب ایسے میں گھر جانا مناسب نہیں ہوگا

عید کے خوف نے روزوں کا مزہ چھین لیا
مفلسی میں یہ مہینہ بھی بر ا لگتا ہے

اپنے گھر میں سر جھکا ۓ اسلۓ آیا ہوں میں
اتنی مزدوری تو بچے کی دوا کھا جائے گی

اللہ غریبوں کا مددگار ہے راناؔ
ہم لوگوں کے بچے کبھی سردی نہیں کھاتے

بوجھ اٹھانا شوق کہاں ہے مجبوری کا سودا ہے
رہتے رہتے اسٹیشن پر لوگ قلی ہو جاتے ہیں

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

  ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول