صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
لغت بورڈ کی کہانیاں
فہمیدہ ریاض
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
دفتر میں ایک دن
فدوی کی گذارش ہے کہ بوجوہ رمضان المبارک از بتاریخ رمضان بمطابق 12 فروری تا 27 رمضان المبارک قمری ہجری بمطابق تاریخ فلاں عیسوی فدوی کو رخصت مکسوبہ عطا فرما دی جائے۔
احقر العباد
فلاں
ٓاس
مضمون کا ایک نامہ عورت کی میز پر پڑا تھا۔ اس نے حسب عادت پہلے تو اس میں
جو کچھ لکھا تھا ، اس کو ایک نظر میں سمجھنے کی کوشش کی لیکن سچ یہی ہے کہ
اسے دوبارہ پڑھنا پڑا۔
"یہ رخصت مکسوبہ کیا ہے؟" اس نے پوچھا۔
"جی Earned Leave " ملازم لغت بورڈ نے انکسار سے کہا۔
"یہ چھٹی کی درخواست ہے کہ نکاح نامہ؟" عورت نے کاغذ پر "منظور" لکھ کر دستخط جماتے ہوئے کہا۔ "بس مہر معجل کی کسر ہے۔" پھر ہنس کر اضافہ کیا، "ایک لمحے کو تو میں یہ بھی سمجھی تھی کہ گورنر سندھ جناب عشرت العباد نے کسی شادی کا دعوت نامہ بھیجا ہے۔" پھر اس نے حسرت سے پوچھا، "یہاں اسی زبان میں خط لکھے جاتے ہیں؟"
"جی! مدت سے"، جواب ملا۔ پھر مسکراتے ہوئے، "دراصل ہم دفتر میں انگریزی کا استعمال پسند نہیں کرتے۔ جیسا کہ آپ واقف ہی ہوں گی ، یہ ادارہ پاکستان میں نفاذ اردو کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اور گو سر سید رحمت اللہ علیہ و حالی مدظلہ کی یہ آرزو پایۂ تکمیل تک نہ پہنچی لیکن اب۔۔۔(معنی خیز وقفے کے بعد) آپ کے یہاں تقرر کے بعد تو امید از سر نو بیدار ہو گئی ہے۔"
حالی اور سرسید سے فوری طور پر منسوب اس آرزو پر کہ پاکستان میں اردو نافذ کر دی جائے، عورت نے بمشکل ہنسی ضبط کرتے ہوئے اور آخری فرمائشی خوشامدانہ جملے کے جواب میں درخواست پر منظور کے ساتھ "بخوشی" کا اضافہ کر کے بدبداتے ہوئے کہا۔
"اس امید کو آپ محو خواب ہی رہنے دیں تو بہتر رہے گا۔"
"کیا فرمایا؟"
"کچھ نہیں۔"
"پھر بھی۔۔۔"
"میں کہہ رہی تھی کہ ماشاء اللہ آپ کی اردو کتنی اچھی ہے۔"
وہ کانوں تک مسکرائے اور میز پر سے کاغذ اٹھاتے ہوئے بولے۔
"اجی صاحب میں کیا اور میری بساط کیا؟" پھر انھوں نے اوپر دیکھ کر چھت میں لگے ہوئے پنکھے کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کر کے کہا۔
"یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے۔"
اقتباس
٭٭٭