صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
لاشُعُور
غلام مرتضیٰ راہیؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
لکھے ہوئے کا اعادہ کب تک
ورق نہ چھوڑو گے سادہ کب تک
سواریوں سے اَٹی ہیں راہیں
رُکا رہے گا پیادہ کب تک
کب آئے گی ناپ تَول اُس کو
مِلے گا کم یا زیادہ کب تک
مری مدد میں رہے گا شامل
تمھارا عزم و ارادہ کب تک
درندے اُوڑھے رہیں گے آخر
ہمارے تن کا لبادہ کب تک
رَہی مَکینوں کی آمد آمد
مکان رہتا کشادہ کب تک
***
رسولؐ اپنی جگہ جبرئیل اپنی جگہ
مسافر آگے رہا سنگِ میل اپنی جگہ
ضرور ہونی ہے تصویر میری آویزاں
وگرنہ چھوڑ چکی ہوتی کیل اپنی جگہ
نکالیں اشک مرے اُس کے دل میں گنجائش
نکل کے آپ بناتی ہے جھیل اپنی جگہ
کسی کسی جگہ محفوظ ہے ابھی دہلیؔ
کہیں کہیں پہ کھڑی ہے فصیل اپنی جگہ
وہ ایک ضرب لگا کر نکل گیا اُس پار
تڑپ کے رہ گیا دریائے نیل اپنی جگہ
٭٭٭