صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
لفظ ہونٹوں پہ جو لاتے ہیں
پریا تابیتا
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
اک یہی وصف ہے اس میں جو امر لگتا ہے
وہ کڑی دھوپ میں برگد کا شجر لگتا ہے
یوں تو چا ہت میں نہاں جُون کی حدت ہے مگر
سرد لہجے میں دسمبر کا اثر لگتا ہے
جب سے جانا کہ وہ ہم شہر ہے میرا تب سے
شہر لاہور بھی جادو کا نگر لگتا ہے
جا نے کب گر د ش ایام بد ل ڈا لے تجھے
جیت کر تجھ کو مجھے، ہار سے ڈر لگتا ہے
چاہے کتنی ہی سجاوٹ سے مزئین ہو مگر
ماں نظر آئے تو گھر اصل میں گھر لگتا ہے
اس قدر اُس کی نگاہوں میں تقدس ہے نہاں
سر جھکاتی ہوں تو پیپل کا شجر لگتا ہے
٭٭٭