صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
کیا تم نے سوچا تھا
فاطمہ زہرا جبین
افسانے
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
کیا تم نے سوچا تھا
میں
اک چہرہ … .اک خواب … .اک حقیقت … .اک کشش یا بادلوں کا گھنا
سایہ … . چلو جانم! بات کرتے ہیں … .چند لمحے دشت وقت کی نظر
کرتے … .ہاں … .یہ تو بتاؤ … .مجھ کو کھونے سے
پہلے … .اے جانِ جہاں … .کیا تم نے سوچا تھا … .ہاں …
.کیا تم نے سوچا تھا … . شبستان دل کی محروم گلیاں کہرام وفا میں
مصروف … .اہل علم آسماں کی وسعتوں میں نئی جہتیں کھوجتے … .شکستہ،
نحیف آرزوؤں کے امیں … .انتظار کی ادھوری بے تکان گھڑیاں۔ دل حزین
کی ٹوٹتی ہوئی وحشتیں … .آہ … .شب زنداں میں وارفتگیِ حیات کے حسابو
کتاب۔ ۔ سب منزلیں اور اقرارو فراق کی چُنی ہوئی جدائیاں۔ ۔ وہ دل کے
شناسا منظر … .سُر کی مدھم تال میں مدغم اک ادھورا ردہم۔ ۔ سمے کے صفا و
مروہ کے درمیاں میری سعیِ حیات کا پس منظر۔ ۔ اک بوند۔ ۔ ۔ صرف ایک بوند
آبِ حیات کو ترستا ساحل … .اِس کم نصیب کی دسترس تو پہلے ہی سے
محدود تھی … .نصیب … .ہاں … .نصیب کے درمیاں فاصلوں کی فصیل
تھی … .تم ہی تو کہتے تھے کہ سمندر کا حسن اس کے دونوں ساحلوں کے درمیاں
پنہاں ہے … .پھر … .پھر تم نے سوچا کبھی … .کہ وہ سمندر کا حُسن
کیوں، کب اور کیسے پامال ہوا … .حصارِ وارفتگی میں احساس کی ڈوبتی ہوئی
سرگوشیاں کوہِ ویراں کے دامن میں کیسے گم ہوئیں … .اے ہم نفس … .تم
نے شاید زندگی کو … .ایک نوخیز دوشیزہ کے خطرناک حد تک حسین خدوخال کے زیر
و بم کی نگاہ سے دیکھا ہو … .شاید.. آہ.. آہ … .شاید تم کھو
گئے … . اور میری مستیِ نگاہ کا افلاک زمیں بوس ہوا … .زندگی
کے چاہِ زمزم کی جستجو اور دعاؤں سے گفتگو … .آرزوؤں کے روبرو شام
کے بہتے منظر … .امیدوں کا سہما ہوا ہیولہ … . اور برف سے اُٹھتا
ہوا سرد دھواں … .خانہ بدوش الجھی ہوئی ہوائیں معصوم مسکراہٹ
چرا کر لے گئیں … .خواب زمیں دوز ہُوا … .اک راہ کو
پانے کی چاہ میں سمندر بٹ گیا۔ ۔ زندگی کی آسان دلرُبائی مُشکل ترین تلخی
میں ڈھل گئی … .ہواؤں کے رخ بدل گئے … .فضاؤں کو قید کرنے کی
پروازِ جستجو نے … .شام کے حُسن کو فرات کے کنارے دفن کر دیا تھا …
.وہ فرات کا بے رونق کنارہ … .یا کوفہ کی لہو رنگ
گلیاں … .سب کربلائے من میں ایک ہی سا منظر رقم کرتی
تھیں … . اور وجدِ محبت کے بے کفن لاشے پر
ساکن … .ماتم
کا ڈھونگ رچاتی تھیں … .وہ … .وہ حسین فرات کا کنارہ … .کوفۂ
حیات کا لہو رنگ منظر۔ ۔ اور … .کربلائے حُسن سے دھتکارا ہوا … .اک
شکستہ آنسو … .وہ ادھورا … .شکستہ اشکِ بے نام … .کہیں وہ میں
تو نہیں … .شاید … .نہیں نہیں … .یقیناً … .ہاں …
.وہ میں ہوں … . اور وہ میں ہی ہوں … . اے جانِ جہاں اک بار۔
۔ ۔ صرف اک بار۔ ۔ ۔ پلٹ کر دیکھو، مجھ سے پوچھو تو میں یہ بتاؤں کہ
کراہوں پہ بکھرنا آسان نہیں ہوتا۔ ۔ ۔ درونِ جاں کا قطر ہو ریزہ ہونا عالم
برزخ سے کم نہیں … . اور دشوار تھا آشنائے حیات کو غم حیات میں مدغم
کرنا … .کچھ تو احساس کرو … .سرد پتوں سے پیوستہ برف کی پرت اور اس میں
پھنسی تتلی کا بے حال وجود … .سوچتی ہوں یہاں صرف درد کو
تقسیم ہونا تھا گھر کو نہیں … .اے ہم نفس گر تم رک جاؤ
ایک لمحے کے لیے … . اور روح و جاں کی جدائی سے قبل یہ بتاتے
جاؤ … .بس … .صرف اک آخری بار … .کہ مجھ کو کھونے سے
پہلے … .ایک بار … .ہاں صرف ایک بار … .کیا تم نے سوچا تھا۔
٭٭٭