صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کلیاتِ اصغر گونڈوی
پیشکش، ترتیب: طارق شاہ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
اک عالمِ حیرت ہے ، فنا ہے نہ بقا ہے
حیرت بھی یہ حیرت ہے کہ، کیا جانئے کیا ہے
سو بار جَلا ہے ، تو یہ سو بار بنا ہے !
ہم سوختہ جانوں کا نشیمن بھی بَلا ہے
ہونٹوں پہ تبسّم ہے ، کہ اِک برقِ بَلا ہے
آنکھوں کا اِشارہ ہے کہ، سیلابِ فنا ہے
سنتا ہوں، بڑے غور سے افسانۂ ہستی!
کچھ خواب ہے ، کچھ اصل ہے ، کچھ طرزِ ادا ہے
ہے تیرے تصوّر سے یہاں نور کی بارش
یہ جانِ حزیں ہے کہ شبِستانِ حرا ہے
٭٭٭