صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کچھ احادیث
پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
استقبال رمضان کے روزے
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یتقدمن احدکم رمضان یصوم یوم او یومین الا ان یکون الرجل کان یصوم صوما فلیصم ذالک الیوم )) ( متفق علیہ )
’’ حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایک دن یا دو دن رمضان سے آگے نہ
بڑھے ہاں وہ شخص جو ان ایام کے روزے رکھتا ہے اسے اس دن روزہ رکھنے کی
اجازت ہے۔ ‘‘
رمضان المبارک اپنی تمام برکات کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے جس کے لئے ہر مسلمان تیاری کر رہا ہے تا کہ وہ سحری و افطار اور دیگر عبادات میں پورے انہماک کے ساتھ مصروف ہو جائے۔ اسی طرح بعض لوگ رمضان کے استقبال کے سلسلے میں روزے رکھتے ہیں جنہیں استقبالی روزے کا نام دیا جاتا ہے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ شعبان کے بعد عام لوگوں کو نفلی روزے رکھنے سے روکا ہے اس لئے کہ کہیں نفلی روزے رکھ کر کمزور نہ ہو جاؤ اور فرض روزے چھوٹ جائیں جبکہ خود رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم پورا شعبان روزے رکھا کرتے تھے اس کا سبب بھی بیان فرما دیا کہ شعبان میں لوگوں کے اعمال اللہ کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال اللہ کے سامنے پیش ہوں تو میں روزے کی حالت میں ہوں۔ اس فضیلت کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس مہینے میں پندرہ شعبان کے بعد روزے رکھنے سے منع فرما دیا اور خصوصاً رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے رکھنے سے روکا ہے مگر اس شخص کو اجازت ہے جو باقاعدگی سے ہر ماہ نفلی روزے رکھتا ہو مثلاً ایک شخص ہر سوموار کو روزہ رکھتا ہے رمضان سے ایک یا دو دن قبل سوموار آجائے تو وہ اس سوموار کا روزہ رکھ لیتا ہے وہ استقبال رمضان کا نہیں بلکہ اس کے معمول کا روزہ ہے اسی طرح جو شخص باقاعدہ کسی بھی دن کا روزہ رکھتا ہے یعنی ایک دن روزہ ایک دن افطار کا معمول ہو تو اسے اپنا معمول جاری رکھنے کی اجازت ہے۔ کچھ لوگ دین کے نام پر بدعات پر عمل پیرا ہیں اپنے خیال کے مطابق محترم و مقدس مہینے کا استقبال روزے رکھ کر کرتے ہیں جو کہ خلافِ سنت ہے اس قسم کی بدعات سے بچنے کی کوشش کی جائے۔
٭٭٭