صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کوچۂ بتاں
عبداللہ ناظرؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
جہاں تک تمہاری نظر جائے گی
ہمارے جنوں کی خبر جائے گی
نہ ہوں گے بہم گر گھڑی دو گھڑی
کہاں جائے گی شب کدھر جائے گی
مرے دستِ کوشاں سکوں پائیں گے
اگر تیری کاکل سنور جائے گی
کٹی عمرِ رفتہ تری یاد میں
جو باقی ہے وہ بھی گزر جائے گی
جوانی کا کوئی بھروسہ نہیں
چڑھی ہے سو ندی اتر جائے گی
نشیمن پہ بجلی گری ہے مگر
یہ تہمت بھی ساون کے سر جائے گی
بیاباں میں ناظرؔ تڑپتا ہے دل
کہ سعیِ فغاں بے اثر جائے گی
٭٭٭
سمندر کو نہ ہو محسوس جب ساحل کی بے چینی
کسی سے کیا بتائے کوئی اپنے دل کی بے چینی
کسی دن رنگ لائے گی محبت کارواں والو
اِدھر ہے اپنی بے تابی اُدھر منزل کی بے چینی
مغنی کے لبوں کو سی دیا تھا کس کے جادو نے
زمانہ دیکھتا ہی رہ گیا سائل کی بے چینی
کبھی عزلت نشیں ہو اور کبھی مائل بہ احساں ہو
ہمارے سامنے ہے کس قدر مشکل کی بے چینی
خدارا اک نظر میرے دلِ مجروح کی جانب
اگر دیکھی نہ ہو تم نے کسی بسمل کی بے چینی
اسی اک فلسفہ نے جان ڈالی مجھ سے مردہ میں
کہ رمزِ زندگی ہے صرف آب و گِل کی بے چینی
چراغوں کا ا جالا ہے نہ انوارِ مہِ تاباں
سمجھ لیتا ہے ناظرؔ خود بخود محفل کی بے چینی
٭٭٭