صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
کس کا عَلَم حسین کے منبر کی زیب ہے
سلامت علی دبیرؔ
جمع و ترتیب: حسان خان
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
روشن چراغ شمعوں سے عقل و شعور کا
پروانوں کے پروں میں پرا فوجِ حور کا
قندیل کہہ رہی ہے: میں ایماں ہوں طور کا
تربت کا یہ سبق ہے کہ سورہ ہوں نور کا
کیوں کر پڑھیں نہ معتقدِ خاص فاتحہ
الحمد کی ندا ہے بہ اخلاص فاتحہ
پیارے ستون و سقف ہیں عرشِ جلیل کو
جیسے عصا کلیم کو کعبہ خلیل کو
قُبّے کی تازگی سے حیا سلسبیل کو
سدرہ کی راہ بھولتی ہے جبرئیل کو
دبتا ہے چرخ گنبدِ انور کی شان سے
جس طرح پیر زور میں عاجز جوان سے
حاضر جو اس جناب کی درگاہ میں ہوا!
گھر اس کا شاہ کے دلِ آگاہ میں ہوا
جو غرق حبِ ابنِ ید اللہ میں ہوا!
نہرِ لبن سے بہرہ ور اس چاہ میں ہوا
قربان ہے عرش زائرِ مولا کی شان پر
سر آستان پر ہے قدم آسمان پر
ہونے کو تو جہان میں کیا کیا نہیں ہوا
پر حضرتِ حسین سا آقا نہیں ہوا
عباس سا حسین کا شیدا نہیں ہوا
سقہ شہید نہر پہ پیاسا نہیں ہوا
یہ آب و گِل میں حبِ شہِ نیک خو ملی
جتنی تھی پیاس اس کے سوا آبرو ملی
٭٭٭