صفحہ اول
کتاب کا نمونہ پڑھیں
خواب نگر
ڈاکٹر محمد اسداللہ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
چھٹّی کا زمانہ
اسکول بند ہیں سب اب سیر کو ہے جانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا
بستہ کتاب کاپی سب چھٹّیاں منائیں
بارِگراں سے ان کے ہم بھی نجات پائیں
بستے میں جو بندھا ہے اس کو جہاں میں دیکھیں
کیا کیا کہاں چھپا ہے آ ؤ پتہ لگائیں
سنتے ہیں کچھ عجب ہے دنیا کا کارخانہ
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا
آؤ سنیں کہانی ، کوئی نئی پرانی
نانی سنائیں یا پھر ، دادی کی ہو زبانی
اک راکشس بھی آئے ،ہو خوب کھینچا تانی
ایسی لڑائی ہو کہ آجائے یاد نانی
پھر خاتمہ میں آکر دشمن کا ہار جانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا
بس کھیلنے کی خاطر یہ چھٹّیاں ملی ہیں
ہر سو کھلاڑیوں کی کچھ ٹولیاں بنی ہیں
لہرا رہے ہیں بلّے ، گیندیں اچھل رہی ہیں
فٹ بال کی بھی ٹیمیں میداں میں آ گئی ہیں
تگڑا مقابلہ ہے کچھ کرکے ہے دکھانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا
ہر سمت ہر ڈگر پر چھٹی کا راج قائم
آنکھوں میں جھلملاتے ہیں سیر کے عزائم
جی چاہتا ہے صدیوں زندہ رہیں یہاں ہم
قائم رہے یہ چھٹّی ، دائم رہے یہ موسم
بس سوچ ہی تو ہے یہ ،ممکن نہیں یہ مانا
لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا
***
مرغا
ککڑوں کوں جی ککڑوں کوں
دیکھو میں اک مرغا ہوں
تم ہو انساں سوئے ہوئے
اور میں دیکھو جاگا ہوں
رات کو جاتے دیکھ چکا
صبح کی آہٹ سنتا ہوں
منظر صبح کا ہے ایسا
تم کو کیوں آواز نہ دوں
سورج کا رتھ نکلا ہے
بستر میں تم چھپے ہو کیوں
سن لی میری بانگ مگر
پھر بھی نہ رینگی کان پہ جوں
***
سرکس
شہر میں سرکس آیا ہے
کھیل تماشے لایا ہے
ہاتھی اونٹ اور گھوڑے ہیں
سب ہی یوں تو بھگوڑے ہیں
سب کو پکڑ کر لایا ہے
شہر میں سرکس آیا ہے
اڑتی اچھلتی کار بھی ہے
کھیلوں کی بھر مار بھی ہے
سارے کھلاڑی اور جوکر
تار پہ چلتے ہیں سرسر
شہر امڈ کر آیا ہے
شہر میں سرکس آیا ہے
شیر بھی ہے اور بکری بھی
کتّوں کی اک ٹولی بھی
ایک بڑا سا بھا لو ہے
کچھ اس کے ہمجولی بھی
بھان متی کا کنبہ ہے
جو سرکس نے جوڑا ہے
ہاتھی پوجا پاٹھ کرے
بندر بندر بانٹ کرے
بھالو ناچ دکھاتا ہے
طوطا توپ چلاتا ہے
سبھی دکھاتے ہیں کرتب
جوکر اب گرا یا تب
سب کے من کو بھایا ہے
شہر میں سرکس آیا ہے
***
***