صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


خواب کی تعبیر

نامعلوم

بچوں کی کہانی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

اقتباس

کئی روز سے اس کا یہی معمول تھا کہ اپنے گاؤں سے ڈیڑھ میل کا فاصلہ طے کر کے وہ اس بستی تک آتا اور پھر چھوٹی سی پہاڑی پر بیٹھ کر سامنے والے ڈھیر کے ملبے کو تکتا رہتا۔ جب وہ پہلے دن یہاں آیا تھا تو یہ منظر دیکھ کر بہت رویا تھا۔ آنسو تھمتے ہی نہ تھے، لیکن رفتہ رفتہ آنسو ایسے خشک ہوئے جیسے اس کے جسم کا سارا پانی ختم ہو گیا ہو اور ساری نمی ہوا بن کر اڑ چکی ہو۔


آج بھی اس کی خشک آنکھیں ملبے کو تک رہی تھیں۔ کچھ ہی دن پہلے کی بات ہے کہ اس جگہ جہاں ملبے کا ڈھیر ہے، ایک چھوٹی سی عمارت تھی۔ صبح ہوتی اور دھوپ کھیتوں اور میدانوں پر پھیلنے لگتی تو اس عمارت سے بچوں کی باتوں اور ہنسی کی آوازیں بلند ہو کر دور دور تک پھیل جاتی:


 لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری  

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری


 دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے  

ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے


 زندگی ہو میرے پروانے کی صورت یارب!  

علم کی شمع سے مجھ کو ہو محبت یارب!


 ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا  

درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا


نظم ختم ہوتی تو بچوں کے تیز قدموں اور بھاگ دوڑ کے ساتھ ایک بار پھر ہنسی اور قہقہوں کا شور بلند ہوتا اور مدھم پڑ جاتا، پھر ملی جلی آوازیں سنائی دیتیں۔ "الف سے آم، ب سے بادام، پ سے پتنگ۔۔۔ بابا آیا، آم لایا۔۔۔  سچ بولو، پورا تولو۔۔۔ ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے، آتے ہیں جو کام دوسروں کے۔۔۔۔ نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں۔۔۔۔رب کا شکر ادا کر بھائی

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول