صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


خواب سمندر

عزیز نبیلؔ

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

غزلیں

جس طرف چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی

میں تو آواز ہوں آواز کی ہجرت کیسی

سننے والوں کی سماعت گئی ، گویائی بھی

قصّہ گو تو نے سنائی تھی حکایت کیسی

ہم جنوں والے ہیں ،ہم سے کبھی پوچھو پیارے

دشت کہتے ہیں کسے ، دشت کی وحشت کیسی

آپ کے خوف سے کچھ ہاتھ بڑھے ہیں لیکن

دستِ مجبور کی سہمی ہوئی بیعت کیسی

پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ

راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی ، حیرت کیسی

اور کچھ زخم مرے دل کے حوالے مری جاں

یہ محبّت ہے محبت میں شکایت کیسی

میں کسی آنکھ سے چھلکا ہوا آنسو ہوں نبیلؔ

میری تائید ہی کیا، میری بغاوت کیسی

٭٭٭

حیات و کائنات پر کتاب لکھ رہے تھے ہم

جہاں جہاں ثواب تھا عذاب لکھ رہے تھے ہم

ہماری تشنگی کا غم رقم تھا موج موج پر

سمندروں کے جسم پر سراب لکھ رہے تھے ہم

سوال تھا کہ جستجو عظیم ہے کہ آرزو

سو یوں ہوا کہ عمر بھر جواب لکھ رہے تھے ہم

سلگتے دشت ، ریت اور ببول تھے ہر ایک سو

نگر نگر ، گلی گلی گلاب لکھ رہے تھے ہم

زمین رک کے چل پڑی ، چراغ بجھ کے جل گئے

کہ جب ادھورے خوابوں کا حساب لکھ رہے تھے ہم

مجھے بتانا زندگی وہ کون سی گھڑی تھی جب

خود اپنے اپنے واسطے عذاب لکھ رہے تھے ہم

چمک اٹھا ہر ایک پل ، مہک اٹھے قلم دوات

کسی کے نام دل کا انتساب لکھ رہے تھے ہم

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل\

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول