صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


ہیں خواب میں ہنوز

کے اشرف

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

اعلان جنگ

کئی دنوں سے اس کا معمول تھا کہ وہ صبح سو کر اٹھتا تو پہلے مشرق کی طرف منہ کر کے خدا کو ایک موٹی سی گالی دیتا۔ اس کے بعد مغرب کی طرف منہ کرتا اور شیطان کو ایک موٹی سی گالی دیتا۔

خدا اس کی گالی سن کر ہمیشہ خاموش رہتا۔ شیطان خدا کو خاموش دیکھتا تو چادر لپیٹ کر دوبارہ آنکھیں موند لیتا۔ "اگر خدا اس کی گالیوں پر رد عمل ظاہر نہیں کر رہا تو مجھے اس کی گالیوں کا جواب دینے کی کیا ضرورت ہے۔" شیطان لیٹے لیٹے سوچتا۔

 کئی دنوں تک اس کی گالیاں سننے کے بعد ایک دن خدا نے فیصلہ کیا کہ وہ اس سے گالیاں دینے کا سبب پوچھے گا۔ چنانچہ اس دن اس نے اس سے گالی سنی تو اس سے مخاطب ہو کر کہا کہ "آج صبح وہ اس قدر ناراض کیوں ہے ؟" خدا کا سوال سن کر اس نے خشمگیں نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا اور پھر کہا : "وہ اس سے سخت بے زار ہے اور آج کے بعد اس کا نام نہیں سننا چاہتا۔ "

خدا نے حوصلے اور صبر کے ساتھ اس کی بات سنی اور پھر اس سے پوچھا کہ" آخر اس نے ایسا کیا کیا ہے کہ وہ اس کانام نہیں سننا چاہتا۔ "

 اس نے جواب میں کہا "اس نے آخر ایسا کیا کیا ہے کہ وہ اس کا نام عزت اور احترام سے لے ؟" خدا نے اس کی بات سنی تو مسکراتے ہوئے کہا:

" اس نے اسے پیدا کیا ہے۔ ایک وقت تھا کہ وہ کچھ نہیں تھا۔ پھر اس نے اسے جیتا جاگتا انسان بنایا۔ چلنے پھرنے کے لیے پاؤں دیئے۔ کام کرنے کے لیے ہاتھ دیئے۔ سوچنے کے لیئے دماغ دیا۔ دیکھنے کے لیے آنکھیں دیں۔ محبت کرنے کے لیئے دل دیا۔۔۔۔اور۔۔۔ اور۔۔۔۔"

"اور کیا۔۔۔۔؟" اس نے ترش لہجے میں خدا کا منہ چڑاتے ہوئے پوچھا۔

خیر جانے دو۔ میں نے تمہیں اتنا کچھ دیا اور تمہارے لئے اتنی نعمتیں پیدا کیں کہ تم گننا چاہو تو گن نہ سکو۔ شکریہ ادا کرنا چاہو تو شکریہ ادا نہ کر سکو۔"

وہ خدا کا جواب سن کر کچھ نرم پڑا۔ اس کے لہجے کی ترشی کچھ کم ہوئی۔ پھر کچھ سوچتے ہوئے بولا: " ٹھیک ہے میں مانتا ہوں تم نے مجھے پیدا کیا، چلنے پھرنے کے لیئے پاوں دیئے ، کام کرنے کے لیے ہاتھ دیئے ، سوچنے کے لیئے دماغ دیا، دیکھنے کے لیے آنکھیں دیں اور محبت کرنے کے لیے دل دیا۔۔۔اور۔۔۔اور"

ابھی اس نے خدا سے اتنی بات ہی کی تھی کہ دوسری طرف شیطان نے لیٹے لیٹے چادر سے منہ نکال کر آنکھیں ملتے ہوئے اسے کہا:

"تم مجھے بھی روزانہ گالیاں دیتے ہو۔ آج تک میں نے تمہیں جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔ اب خدا نے تمہاری گالیوں کے جواب میں اپنی نعمتوں کا کھاتا کھول دیا ہے تو میں اس میں تھوڑی سی تصحیح کرنا چاہتا ہوں۔"

اس نے شیطان کی بات سن کر خدا کی طرف سے منہ موڑ کر اس کی بات سننے کی کوشش کی تو خدا نے اسے روکا کہ وہ اس کی طرف توجہ نہ کرے۔ لیکن اس نے خدا کی بات کو پس پشت ڈالتے ہوئے شیطان سے کہا اگر وہ خدا کے کھاتے سے اتنا پریشان ہے تو وہ بھی اپنا کھاتا کھول لے۔

شیطان نے اس کی بات سن کر مسکراتے ہوئے کہا: "وہ ٹھیک کہتا ہے۔وہ تمہیں عدم سے وجود مین لایا۔ اس نے تمہیں چلنے کے لیے پاؤں ، کام کرنے کے لیے ہاتھ، سوچنے کے لیے دماغ، دیکھنے کے لیے آنکھیں اور محبت کرنے کے لیے دل دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں نے تمہارے قدموں کو حرکت، ہاتھوں کو طاقت، دماغ کو متنوع طور پر سوچنے کی صلاحیت اور آنکھوں کو مختلف رنگ دیکھنے کی اہلیت دی۔ جہاں تک محبت کرنے والے دل کا تعلق ہے محبت میں بھی لذت اور چاشنی میری وجہ سے ہے۔ محبت سے لذت اور چاشنی نکل جائے تو دل صرف خون پمپ کرنے والا آلہ رہ جاتا ہے۔ محبت سے اس کا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ "

اس نے شیطان کی بات سن کر ایک نظر خدا کی طرف دیکھا۔ خدا نے کہا: "یہ جھوٹ بولتا ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔ یہ صرف تمہیں گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ پیروں کی حرکت ، ہاتھوں میں کام کرنے کی طاقت، دماغ کی سوچنے کی صلاحیت، آنکھوں میں دیکھنے کی روشنی سب ان اعضا کی اپنی خصوصیات ہیں۔ اس لعین کا اس میں سے کسی چیز کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔"

شیطان نے اسے خدا کی بات توجہ سے سنتے دیکھا تو اپنی چادر ایک طرف پھینک کر کھڑا ہو گیا اور تن کر کہنے لگا: "یہ مجھے جھوٹا کہتا ہے۔ اسے پوچھو اس نے میرے خلاف کب سے اعلان جنگ کر رکھا ہے۔ اس جنگ میں لاکھوں کروڑوں انسان قتل ہو چکے ہیں۔ ابھی تک اس کا غصہ کم نہیں ہوا۔ نہ جانے اور کتنے لوگ اس کی اس جنگ کا ایندھن بنیں گے۔ انسانوں کی دنیا میں سارے مصائب اس کی وجہ سے ہیں۔ جب تک اس کا میرے خلاف جنگ کا جذبہ ٹھنڈا نہیں ہو تا انسان اسی طرح تباہ و برباد ہوتے رہیں گے۔ انسانوں کو اس کے چنگل سے نکلنا ہو گا۔ انہیں اس سے نجات پانا ہو گی۔"

شیطان کی تقریر سن کر خدا بھی جوش میں آ گیا۔ وہ بھی اسی طرح تن کر کہنے لگا: "یہ مجھ پر جنگ کا الزام لگاتا ہے۔ اسے پوچھو اس دنیا میں سارے فتنے کس کی وجہ سے ہیں۔ میں جہاں جاتا ہوں۔ یہ پہلے وہاں پہنچ کر اپنا ٹینٹ لگا لیتا ہے۔ اور لوگوں کو میرے خلاف اکسانے لگتا ہے۔ "

اب تک خدا اس کے مشرق اور شیطان مغرب کی طرف کھڑا تھا۔ وہ دونوں باری باری سے بول رہے تھے۔ وہ درمیان میں کھڑا ان کا مکالمہ سن رہا تھا۔

خدا بولتا تو وہ اپنا دھیان اس کی طرف کر لیتا۔ شیطان بولتا تو وہ اپنی پوری توجہ اس پر مرکوز کر دیتا۔ پھر یوں ہوا کہ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف بیک وقت بولنا شروع کر دیا۔ یہاں تک کہ دونوں ایک دوسرے پر چیخ چیخ کر الزامات لگانا شروع ہو گئے۔۔

اس نے دونوں کو ہاتھوں کے اشارے سے خاموش رہنے کی تلقین کی۔ لیکن وہ دونوں مسلسل چیخ رہے تھے۔ چلا رہے تھے۔ خدا کے ذہن میں جو آتا تھا شیطان سے کہے جا رہا تھا۔ شیطان بھی اسے ترکی بہ ترکی جواب دے رہا تھا۔ نہ خدا چپ ہو رہا تھا نہ شیطان۔

آخر تنگ آ کر اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے کان بند کر لیے۔ لیکن وہ دونوں اتنی اونچی آواز سے چیخ رہے تھے کہ ہاتھوں سے کان بند کرنے کے باوجود ان کی آواز اس کے کانوں کے پردے چیر کر اس کے دماغ تک پہنچ رہی تھی۔

خدا اسے کہہ رہا تھا کہ اس کے سب مسائل شیطان کی وجہ سے ہیں۔ اسے چاہیئے وہ شیطان کے خلاف جنگ کرے۔ شیطان اسے کہہ رہا تھا کہ اس کے سب مسائل خدا کی وجہ سے ہیں وہ خدا کے خلاف جنگ کرے۔ جب کانوں پر ہاتھ رکھنے سے بھی وہ ان کی آواز روکنے میں ناکام ہو گیا اور ان دونوں کے چیخنے سے اس کا دماغ پھٹنے لگا تو اس نے منہ مشرق کی طرف کر کے پہلے خدا کو اور پھر منہ مغرب کی طرف کر کے شیطان کو ایک بڑی سے گالی دی اور دونوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگا اسے ان دونوں میں سے کسی سے کوئی غرض نہیں۔ وہ دونوں کے خلاف جنگ کرے گا۔ وہ نہ خدا کے چکر میں پڑنا چاہتا اور نہ شیطان کے۔

اس کا اعلان جنگ سن کر خدا اور شیطان نے ایک دوسرے پر چلّانا بند کر دیا اور دونوں قہقہے مار کر ہنسنا شروع ہو گئے۔ اس نے دیکھا وہ دونوں بے تحاشہ ہنس رہے تھے اور ان کے قہقہوں کی آواز بلند سے بلند تر ہوتی جارہی تھی۔ وہ دونوں کہہ رہے تھے :
 "آخر اس نے اعلان جنگ کر دیا ہے۔ ہم دونوں جیت گئے ہیں۔"

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول