صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
خواب کی گود میں
نقاش عابدی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
اب وقت کا انداز بدلنا نہیں ممکن
جب تیرا مرے ساتھ ہی چلنا نہیں ممکن
مایوس نگاہوں میں کوئی آس نہیں ہے
آنکھوں میں کسی دیپ کا جلنا نہیں ممکن
سب خواب بہت دیر ہوئی ٹوٹ چکے ہیں
سپنوں میں کسی اور کا ڈھلنا نہیں ممکن
اب خشک نگاہوں میں کوئی اشک نہیں ہے
دل میں کسی طوفان کا پلنا نہیں ممکن
اب موت کو، کوئی بھی نہیں ٹال سکے گا
تنہائی میں اب اور سنبھلنا نہیں ممکن
اب دم ہی نہیں دل کے سمندر میں کہیں بھی
اب سوچ کی لہروں کا مچلنا نہیں ممکن
سب تار بھی، سر تال بھی، اب روٹھ چکے ہیں
آواز کوئی دل سے نکلنا نہیں ممکن
٭٭٭
لمحہ کوئی اب دل کے، بھانے کو نہیں بچتا
اس کوہِ اذیت کے، ڈھانے کو نہیں بچتا
ہم لوگ ہیں وہ جن کا، اتنا سا ہے سرمایہ
رہنے کی جو دیں قیمت، کھانے کو نہیں بچتا
جب بھوک الجھتی ہے، احساس کے تاروں سے
پھر کوئی ترانہ بھی، گانے کو نہیں بچتا
جب خواب سسکتے ہوں، ویران نگاہوں میں
آنکھوں میں کوئی سپنا، آنے کو نہیں بچتا
خاموش ہواؤں سے، تکرار تو میں کر لوں
پیغام کوئی تیرا، لانے کو نہیں بچتا
گر تیری تمنا کو، میں دل سے جدا کر دوں
پھر کوئی حسیں لمحہ، پانے کو نہیں بچتا
جو بھول ہی جاتے ہوں، ماضی کے سبھی منظر
رستہ کوئی پھر واپس جانے کو نہیں بچتا
٭٭٭