صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
خواب دھرتی
عارف فرہاد
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
نظمیں
موت
میں دنیا ہوں
وہ میری آخرت ہے
میں ازل سے
اُس کو پا لینے کی ضِد میں جی رہا ہوں
اور وہ
کا لے زمانوں سے پرے رہ کر
مرے پہلے قدم سے
اپنے بے بس جسم تک پھیلی مسافت کی
تھکاوٹ سے بھرا ملبوس
دھونے کے لئے
مجھ کو
مثالِ چشم
خوابوں کے کسی رنگین اور پُر کیف گوشے
میں سُلانا چاہتی ہے
مرے آنسو بجھانا چاہتی ہے
٭٭٭
عجب مجذوب صحرا ہے
عجب ہے ۔۔۔۔کیا عجب ہے
تا ابد پھیلا ہوا حیرت کدہ
حیرت کدے میں
تا ابد پھیلا ہوا دریا
تری بینائی کا یہ مست اور رنگین دریا
اور ترے اِس مست اور رنگین دریا کے تعاقب میں
مرا صحرا
خود اپنی پیاس میں بھیگا ہوا مجذوب صحرا
اور اِس مجذوب صحرا کے سرابوں میں
بھٹکتا ''میں''
کہ جس کی آنکھ میں ''لا'' کے نہ ہونے کے
سبھی دکھ
اشک بن کر
بجھ گئے ہیں !
٭٭٭