صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
خواب ہی خواب
عبید اللہ علیم
انتخاب کلام: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
سچا جھوٹ (نظم)، غزل
میں بھی جھوٹا، تم بھی جھوٹے
آؤ چلو تنہا ہو جائیں
کون مریض اور کون مسیحا
اس دکھ سے چھٹکارا پائیں
آنکھیں اپنی، خواب بھی اپنے
اپنے خواب کسے دکھلائیں
اپنی اپنی روحوں میں سب
اپنے اپنے کوڑھ سجائیں
اپنے اپنے کاندھوں پر سب
اپنی اپنی لاش اٹھائیں
بیٹھ کے اپنے اپنے گھر میں
اپنا اپنا جشن منائیں
شاید لمحہء آیندہ میں
لوگ ہمیںسچا ٹھہرائیں
کبھی ملیں پھر
اُسی طرح
اُسی جگہ
اُنہیں لمحوں میں
اور اُنہیں لمحوں کی لذّتوں میں
وہی خوش گُمانیوں کے چاند
وہی بد گُمانیوں کے بھنور
وہی مدّوجزر رفاقتوں کے
وہی عذاب رقابتوں کے
میں کسی سے کوئی کہانی کہوں
تم کسی سے کوئی کہانی کہو
اور ۔۔۔۔۔
اصل میں ایک کہانی ہو
جو اپنی ہو
کبھی ملیں پھر اُسی طرح اُسی جگہ ؟؟؟؟؟؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ربطِ غم اور خوشی ہی ٹوٹ گیا
گھر میں جو تھا سبھی ہی ٹوٹ گیا
جس کے دل ٹوٹنے کی باتیں تھیں
آج وہ آدمی ہی ٹوٹ گیا
جب وہ اک شخص درمیاں آیا
خواب وہ اس گھڑی ہی ٹوٹ گیا
پھر اماں کون دے اسے جس کا
رشتۂ بندگی ہی ٹوٹ گیا
جب سے دیکھا نہیں ہے وہ قامت
نشّۂ زندگی ہی ٹوٹ گیا
کس بھروسے پہ اب جنوں کیجیے
عشوۂ دلبری ہی ٹوٹ گیا
ٹوٹتے ٹوٹتے محبت کا
رقصِ دیوانگی ہی ٹوٹ گیا
٭٭٭٭٭٭٭٭