صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


خطبات بہاولپور

مولانا ابو الکلام آزادؔ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

تیسرا خطبہ۔۔ فقہ

ان تقریروں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے، اس سلسلے میں آج تیسری تقریر علم فقہ کے متعلق ہے۔ اور یہ ترتیب کہ اولاً قرآن کریم، پھر حدیث اور پھر فقہ، اس لیے اختیار کی گئی ہے کہ فقہ مبنی ہے ان دو سابقہ چیزوں پر۔ یعنی پہلے معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن کیا چیز ہے؟ اور وہ کس طرح ہم تک پہنچے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ ہمارا دین، ہماری فقہ اور ہمارا قانون، جن دو چیزوں پر مبنی ہیں وہ اس قدر قابل اعتماد بھی ہیں یا نہیں کہ ان کو ایک غیر جانبدار انسان قبول کر سکتا ہو۔
میں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ دو تقریروں سے آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ اپنے دین کے ماخذوں کے متعلق ہم مسلمانوں کو کسی سے شرمانے کی ضرورت نہیں۔ جس طرح قرآن اور حدیث ہم تک پہنچے ہیں اس سے زیادہ احتیاط کے ساتھ دنیا کی کسی اور قوم کی اساسی چیزیں ان تک نہیں پہنچیں۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ان دونوں قابل اعتماد ماخذوں سے مسلمانوں نے اپنا قانون کس طرح بنایا اور وہ کس طرح آج تک چلا آ رہا ہے۔ ایک چیز کا آپ سے شروع ہی میں ذکر کرتا ہوں کہ قرآن مجید اپنی معجزانہ حیثیت کے باوجود، کہ وہ خدا کا کلام ہے، اور حدیث اپنی الہامی حیثیت کے باوجود کہ پیغمبر خدا کی طرف سے الہام شدہ باتیں ہی بیان کرتا ہے اور خدا علام الغیوب ہے، صرف قرآن اور حدیث کے ناکافی ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے؟ چنانچہ میں آپ کو دوبارہ یاد دلاؤں گا اور حضرت معاذ بن جبلؓ کے واقعے کی طرف توجہ دلاؤں گا۔ وہ ایک مشہور صحابی گزرے ہیں، اور انہیں لمبی عمر ملتی تو صحابہ میں غالباً سب سے بڑے فقیہ ہوتے، بہرحال ابھی وہ نوجوان تھے لیکن ان کی ذہانت کے باعث رسول اللہﷺ نے ان کو گورنر بنا کر یمن بھیجا۔ آخری وقت باریابی میں حضورﷺ نے ان سے پوچھا کہ اے معاذ! تم اپنے فیصلے کس طرح کیا کرو گے؟ انہوں نے جواب دیا "بکتاب اللہ" (اللہ تعالی کی کتاب کے مطابق) جواب صحیح تھا لیکن حضورﷺ نے پوچھا اگر اس میں نہ پاؤ تو؟ میرا اشارہ اصل اس نکتے کی طرف ہے کہ خود رسول اللہﷺ بھی فرماتے ہیں کہ قرآن کریم عام حالات میں تو نہیں لیکن کسی خاص حالت میں ناکافی معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے حضور انورﷺ فرماتے ہیں کہ اگر تم مطلوبہ چیز اس میں نہ پاؤ تو تم کیا کرو گے؟ حضرت معاذ بن جبلؓ نے جواب دیا "بسنۃ رسول اللہ" (رسول اللہ کی سنت کے مطابق عمل کیا کروں گا) یہ جواب بھی صحیح تھا مگر حدیث و سنت کی اِلہامی کیفیت کے باوجود رسول اللہﷺ فرماتے ہیں "فان لم تجد" (اگر تم اس میں بھی نہ پاؤ تو تم کیا کرو گے؟) تو اس پر وہ فرماتے ہیں "اجتھد بر ابی ولا الو" (یعنی میں اپنی رائے کے مطابق کوشش کروں گا اور استنباط مسائل کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کروں گا)۔ اس جواب پر حضورﷺ اس قدر خوش ہوئے کہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہا "اے اللہ تیرے رسولﷺ نے جو چیز بیان کی ہے اس پر میں خوش ہوں" یعنی دعائے برکت دی اور اس کو قبول کیا اور برقرار رکھا کہ یہی طریقہ ہونا چاہیے، انسانی نقطہ نظر سے۔ اگر قرآن مجید اور حدیث ناکافی ثابت ہو تو ممکن ہے مسلمانوں کی قوم بے بس ہو جاتی اور اپنی ضروریات پورا نہ کر سکتی، جو ایک قیامت تک چلنے والے دین کے لیے نامناسب ہوتا۔ اس لیے رسولﷺ نے خود ہمیں بتا دیا کہ اگر قرآن و حدیث میں نہ ملے تو اجتہاد کرو۔ میں اس کی طرف بعد میں رجوع کروں گا کہ اجتہاد کے معنی کیا ہیں۔
فقہ ایک عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ہیں "جاننا" اور اس کے اصطلاحی معنی ہیں "قانون"۔ قرآن مجید میں قانون کے متعلق ایک بہت ہی لطیف انداز میں ذکر آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کا تصور قانون کیا تھا۔ وہ آیت یہ ہے :
مَثَلًا كَلِمَةً طَیبَةً كَشَجَرَةٍ طَیبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِی السَّمَاءِ (14:24) (اچھی بات کی مثال ایک اچھے درخت کی طرح ہے اس کی جڑ تو زمین میں گڑی ہوئی رہتی ہے لیکن اس کی شاخیں آسمان تک پھیلی ہوتی ہیں۔) دوسرے الفاظ میں قانون کی بنیاد بیج جیسی چھوٹی سی چیز کی طرح ہے لیکن اس سے جو درخت نکلے گا وہ آسمان تک پھیل جائے گا اور اس کی شاخیں ہر چیز کو ڈھانپ سکیں گی۔ چنانچہ واقعہ یہی ہے کہ اگر ہم قرآن اور حدیث کو جڑیں یا بیج تصور کریں تو اس جڑ یا بیج سے نکلا ہوا درخت اتنا تناور اور اتنا شاخ در شاخ پھیل گیا ہے کہ انسان کی ہر ضرورت کو، اور قیامت تک کے مسلمانوں کے آنے والی نسلوں کو جدید ضرورتوں کو پورا کرنے کے قابل ہے اور ظاہر ہے شاخ در شاخ روزانہ اس درخت میں اضافہ ہی ہوتا جاتا ہے۔ ان حالات میں شاید مناسب معلوم ہوگا کہ میں تمہید کے طور پر اسلامی قانون کا دیگر ممالک کے قانون سے موازنہ کروں۔

٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول