صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
خوشبو کی سواری
کلیم حاذق
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
نشاطِ حسرت بے مول کیوں اُٹھائے پھروں
کسی کے بولے ہوئے بول کیوں اُٹھائے پھروں
بلا سے چشم تہی خواب کہہ دے یہ دنیا
میں اپنی آنکھوں میں کشکول کیوں اُٹھائے پھروں
مکانِ دل پہ سنوں دستکیں نئے دن کی
بجھے ستاروں کے یہ جھول کیوں اُٹھائے پھروں
کہاں میں اور کہاں آزمائشِ سرو قد
کشادگی سے چلوں سول کیوں اُٹھائے پھروں
گریز میرے تکلم سے گر اسے ہے کلیم
تو اس کے کلمۂ انمول کیوں اُٹھائے پھروں
٭٭٭
اس مصرعۂ بے جوڑ کا ثانی کہاں سے لاؤں
اب تیری طرح دشمنِ جانی کہاں سے لاؤں
کب تک رہے گی بند کھلونوں کی وہ دُکاں
بچوں کے لئے روز کہانی کہاں سے لاؤں
سب پوچھتے ہیں دل سے ہی اب دھڑکنوں کا راز
اب دھڑکنوں کی کوئی نشانی کہاں سے لاؤں
جب جھک گئی کمر تو اٹھی حسرتِ نگاہ
ابر سفید کے لئے پانی کہاں سے لاؤں
جو دیکھتے ہیں حال پہ ہوتا ہے منعکس
تیرے لئے اب آنکھ پرانی کہاں سے لاؤں
٭٭٭
OOO