صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
سرکارِ دو عالمﷺ کی خوش طبعی
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
حضورِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش طبعی کی وضاحت کرتے ہوئے ام نبیط
رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :’’ایک دفعہ ہم اپنی ایک نوجوان بچی کو اس کے
خاوند، جو قبیلۂ بنی نجار کا فرد تھا، کے پاس لے جا رہی تھیں۔میرے ساتھ
بنی نجار کی عورتیں بھی تھیں۔میرے پاس دف تھی جو میں بجا رہی تھی اور میں
کہہ رہی تھی۔
اتیناکم اتیناکم فحیونا نحییکم
’’ہم تمہیں سلام کہتی ہیں تم ہمیں سلام کہو۔‘‘
ولولا الذہب الاحمر ماحلّت بوادیکم
’’اور اگر تمہارے پاس سرخ سونا نہ ہوتا تو یہ عروسہ تمہاری وادی میں نہ اترتی۔‘‘
ہم اس طرح گز ر رہی تھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے
پاس کھڑے ہو گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اے ام نبیط یہ کیا کر
رہی ہو؟میں نے عرض کی میرا باپ اور میری ماں حضور(ﷺ) پر قربان، یارسول
اللہ !یہ قبیلۂ بنی نجار کی دلہن ہے جسے ہم اس کے خاوند کے پاس لے جا رہے
ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم کیا کہہ رہی تھیں ؟ میں نے
اپنے وہ گیت سنائے تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ولولا الحنطۃ السمرآء ُ ما سمنت عذاریکم۔
’’اگر یہ گندم نہ ہوتی تو تمہاری یہ کنواریاں اتنی موٹی نہ ہوتیں۔‘‘ (اقتباس)
٭٭٭