صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کھڑکی میں خواب
مرتب : عادل رضا منصوری
’اثبات‘ شمارہ 11 سے
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ضیا المصطفیٰ ترک
یوں ہی موجود سے درکار بدل کر دیکھیں
ایک منظر کو کئی بار بدل کر دیکھیں
تو نہیں تیرے در و بام ہی گھر لے آئیں
اپنے در سے تری دیوار بدل کر دیکھیں
دھوپ میں پوری کفایت کہاں کرتے ہیں بھلا
اب کے رستے کے یہ اشجار بدل کر دیکھیں
دست خالی پہ قناعت کریں کب تک آخر
ہاتھ شاخ ثمر بار بدل کر دیکھیں
جو تیری منشا ہے ہم ہو نہیں پائے کیا ہو
کیوں نہ اس بار تجھے یار بدل کر دیکھیں
عین بیداری میں دیکھا کریں جو جی میں آئے
نیند سے خواب خوش آثار بدل کر دیکھیں
کوئی سنتا نہیں سن لے تو سمجھتا نہیں ترک
میری مانیں لب اظہار بدل کر دیکھیں
٭٭٭
علی زریون
مٹی گریز کرنے لگی ہے خیال کر
اپنا وجود اپنے لیے تو بحال کر
تیرا طلوع تیرے سوا تو کہیں نہیں
اپنے میں ڈوب اپنے ہی اندر زوال کر
اوروں کے فلسفے میں ترا کچھ نہیں چھپا
اپنے جواب کے لیے خود سے سوال کر
پہلے وہ لا تھا مجھ سے الٰہی ہوا ہے وہ
لایا ہوں میں خدا کو خودی سے نکال کر
اس کار گاہ عشق میں سمتوں کا دکھ نہ پال
فکر جنوب اور نہ خوف شمال کر
خواہش سے جیتنا ہے تو مت اس سے جنگ کر
چکھ اس کا ذائقہ اسے چھو کر نڈھال کر
آیا ہے پریم سے تو میں حاضر ہوں صاحبہ
لے میں بچھا ہوا ہوں مجھے پائمال کر
٭٭٭