صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


خالی آدمی

ممتاز رفیق

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                        اندور کا سپاہی... اختر پیا

اختر انجم پیا اپنے حال قال میں مست الست آدمی ہیں یہ الگ بات کہ اس قبیل کے لوگوں میں ایسے چوکس خال خال نظر پڑتے ہیں ۔ انہوں نے ایک سجیلی کٹیلی جوانی گزاری اور ہر کھیل کھیلا لیکن یہ تو شاید ہم نے بیچ سے بات آغاز کر دی۔ذرا یہ تو دیکھیں کہ یہ پیر جواں ہمارے رابطے میں کیسے آئے اور ان میں ایسا کیا دھرا تھا کہ وہ ذہن سے چمٹے رہ گئے ورنہ دن میں کتنے ہی آتے جاتے ہیں بھلا کون انہیں دل پہ نقش کرتا ہے؟ میں سوچتا ہوں انسان کو جیسے دوسری چیزیں مقدر کی جاتی ہیں ایسے ہی چند مخصوص انسان بھی اس کے نصیب میں لکھ دیے جاتے ہیں ۔ صاحبو ! ہوا کچھ یوں کہ ہم سب چائے خانے میں آسن جمائے غیبت کے پھول کھلانے اور شاعری کی چڑیاں پھدکانے میں منہمک تھے کہ ناگاہ م۔م مغل کی پھٹپھٹی آ کر رکی۔ اس گہری سانولی رنگت کے جوان کے ساتھ ایک خوش قامت باریش بھی تھے۔ہماری منڈلی میں ابھی ابھی احمد عمر شریف کے تازہ گیت کی خواندگی تمام ہوئی تھی اور صاحبان شعر و ادب گیت کی تحسین کے ساتھ عمر شریف کی گیت نگاری کی ہنر کاری پر مختلف پہلوؤں سے حسب توفیق اظہار خیال کر رہے تھے۔ انسان کی تخلیق زیر کلام ہو تو اس کے لیے اس سے بڑھ کر کچھ بھی دل پسند نہیں ہوتا،  ایسے میں کسی اجنبی کا در آنادوسروں کے لیے تو قدرے کم ہاں شاعر کو یقیناً شاق گزرتا ہے۔لیکن احمد عمر شریف کمال کا ہنر رکھتے ہیں مجال ہے کہ ماتھے پر سلوٹ تک پڑی ہو انہوں نے نوواردان کا خندہ پیشانی سے سواگت گیا۔اُن کے دیکھا دیکھی ان کے حلقۂ  اثر کے احباب نے بھی دکھاوے کے خیر مقدمی الفاظ کہے۔دنیا زادوں کا یہ ٹولہ ایسے افراد پر مشتمل تھا جنہیں اپنے نابغہ ہونے میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں تھا اور یہ ان کے لیے خاصی گجگجاہٹ کا معاملہ تھا کہ وہ اپنے سے کم درجے کے ادبا و شعرا سے مکالمے کا ڈول ڈالیں ۔ سُو وہاں کچھ دیر سناٹا بولتا رہا اور پھر وہ دوبارہ اپنی دانش کے سوکھے پھول کھلانے، موضوع کی طرف پلٹ آئے۔محفل میں آنے والے اجنبی اختر پیا تھے۔ کسی اجنبی کے حوالے سے ابتدائی تاثر تو اس شخص کے حوالے سے مرتب ہوتا ہے جس کے تعارف سے وہ آپ کے رابطے میں آتا ہے۔ اختر پیا،  م م مغل کے ساتھ وارد ہوئے تھے اور مغل کو اُس کے تیکھے چلن کے با وصف میں نے ہمیشہ پسند کیا۔یہ جوان نوکیلی ذہانت سے مرصع ہے اور شعر لکھنے کے علاوہ کمال کی نثر لکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔اُس کی گفتگو سے اس کا صاحب مطالعہ ہونا ظاہر تھا اور مجھے اس میں بے پناہ امکانات نظر آتے تھے لیکن جوانی کی ترنگ اور اپنے بارے میں قیاس کیے ہوئے غلط اندازے اسے کبھی کبھی غیر متوازن بھی کر دیتے ہیں ۔اس کی تخلیقی زرخیزی ہمیشہ میرے غضب کے مقابل اس کی ڈھال بن جاتی ہے۔مجھے یاد سا آیا جیسے میں اختر پیا سے اس سے قبل بھی کہیں مل چکا ہوں اور پھر ذہن میں عزم بہزاد مرحوم کی بیٹھک ابھر آئی۔ جہاں میں نے پہلی بار م م مغل کو دیکھا تھا اور اس کے ساتھ اس وقت بھی ایک باریش تھے۔لیکن اب اس ملاقات کی تفصیل حافظے سے اتر ی ہوئی بات ہے۔اس لیے اختر پیا سے موجودہ ملاقات کو ہی نقش اوّل جانیئے اور اس میں اختر پیا کے حوالے سے میرا تاثر خاصا خوش گوار تھا۔میں نہیں کہہ سکتا کہ اس باب میں ظاہر پرستوں کی بیٹھک میں کیا سوچا گیا ہو گا۔ ان لوگوں کو چہرے پوتنے میں اس بلا کی مہارت حاصل ہے کہ ممکن نہیں کہ آپ ان کے دل و دماغ میں ٹہلتی بات کا بھید پا سکیں ۔ اس کے لیے نظر ٹکانی پڑتی ہے اور یہاں اتنی فراغت کسے؟ میں اسی سوچ سے الجھ رہا تھا کہ میاں مغل نے اپنے ہمراہی کو اختر پیا کہہ کر مخاطب کیا۔اب میں پورے حواسوں کے ساتھ ان نوواردان پر نظر کس چکا تھا۔یہ پیا کیوں ؟ میرے ذہن میں کھد بد ہوئی،  لیکن فورا ہی یہ سوال بے جواز معلوم ہوا اس طور اطوار کے انسان کو اور کہا بھی کیا جا سکتا ہے۔ان کی شخصیت میں ایک مخفی دل کشی تھی جو مجھ ایسے کور چشم پر بھی ظاہر تھی۔ اُدھر میرے خواب و خیال میں بسنے والے ساتھی باہم آمیز ہو چکے تھے اور گیت میں ہندی الفاظ اور اس کی روایت میں عشق میں ،  عورت کی جانب سے چاہت کے اظہار میں اوّلیت اور جانے کیا کچھ زیر کلام تھا لیکن میرے لیے انسان سے زیادہ اہم کچھ اور نہیں اور یوں اختر پیا کی صورت میں میرے لیے ایک دل پسند مصروفیت نکل آئی تھی۔ان میں کچھ عجب تھا جو مجھے انہیں گہری نظروں سے مشاہدے میں رکھنے پر اکسا رہا تھا۔ (اقتباس)

 ٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول