صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


خلائے فضول

ناصر علی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

غزلیں

خبر نہیں مِلُوں گا یا نہیں

وہاں مَیں آ  سکُوں گا یا نہیں


ابھی تو خُود پتا نہیں مُجھے

مَیں اُٹھ کے چل پڑوں گا یا نہیں


جو بات میرے دیکھنے کی ہے

مَیں دیکھ بھی سکُوں گا یا نہیں


سُنا ہے سچ نے مُنہ چڑایا ہے

مَیں سامنا کروں گا یا نہیں


مگر یہ وقت ہی بتائے گا

کِسی کی مَیں سُنوں گا یا نہیں


تھکے ہُوئے حواس لے کے مَیں

کُچھ اور دوڑ لُوں گا یا نہیں


جو ہاتھ کھینچنا پڑا مُجھے

تو ہاتھ کھینچ لُوں گا یا نہیں


جو ہاتھ ڈالنا پڑا مُجھے

تو ہاتھ ڈال دُوں گا یا نہیں


خبر نہیں یہ راز اُس کے پاس

مَیں جا کے کہہ سُکوں گا یا نہیں


نہیں نہیں کی رٹ لگا کے پھِر

اُسی کی مان لُوں گا یا نہیں


اے قُوّتِ مُدافعت بتا

ابھی یہاں رہُوں گا یا نہیں 

٭٭٭


سبھی خیال معطّل حواس دنگ تمام

یہ کون انگ سے جاری ہُوئے ہیں انگ تمام


تِرے سُراغ سے باہر نِکالتی ہی نہیں

تِرے سُراغ میں ہوتی ہُوئی سُرنگ تمام


یہ کِس مقام کی جانِب اُڑان بھرتے ہیں

کِسی کی ڈور سے کٹتے ہُوئے پتنگ تمام


تُمھاری ذات سے ہوتی ہے ایک جنگ شُروع

ہماری ذات سے ہوتی ہے ایک جنگ تمام


کِسی طلب کا مُقدّس مقام آتے ہی

درُونِ ذات میں رقصاں ہُوئے ملنگ تمام


اُسی چٹان سے جُڑنا ہے ایک دِن اِن کو

یہ جِس چٹان سے اُکھڑے ہُوئے ہیں سنگ تمام


اِسی ترنگ میں ناصر علی کے رنگ بھی ہیں

کہ جِس ترنگ کے اندر ہُوئی ترنگ تمام

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول