صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


خاک زادوں کے بس میں کہاں۔۔۔

گلناز کوثر

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

جون ایلیا کے لیے ایک نظم

ہواؤ!!

کس دیے کی لو پہ تم نے ہاتھ رکھا ہے

سسکتے ، ڈولتے تاریک منظر کو

ہماری نم گزیدہ آنکھ نے مشکل سنبھالا ہے

یہ کیا کہ ننھے جھونکے نے

شبستاں پھونک ڈالا ہے

دیا وہ جس کے در سے

روشنی جب دان میں ملتی

تو حرفوں کے سیہ اندھیر رستوں سے

اجالے پھوٹ پڑتے تھے

دیا وہ بجھ گیا ہے

دیا وہ بجھ گیا ہے

اور دھواں اک سیدھی ، سوکھی شاخ کے جیسے چٹختا ہے

ذرا سوچو۔۔۔دھوئیں کی شاخ سے بل کھا کے ٹوٹے

ننھے مرغولے کا جیون

کتنا ہوتا ہے

تو ہم بھی روشنی کے سارے چہرے

کاغذوں کے خالی خاکوں میں

سجا کر بھول جائیں گے

مگر پھر یوں کسی تاریک شب میں جب کوئی

روشن ستارا ٹوٹ جائے گا

ہمیں یہ دھند میں رکھا دیا بھی یاد آئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


قیدی چڑیاں


سائیکل کے پیچھے

اک پنجرے میں چکراتی

نازک چڑیو

صبح کے گم صم سناٹے میں

کیسا شور اٹھاتی ہو

اونگھتے اور ٹھٹھرتے

رہ گیروں کے دل میں

چیخ چیخ کر

برسوں سے سوئے سمٹے

اک درد کا تار

ہلاتی ہو

چڑیو ایسے ہمک ہمک کر

غل کرتی تو ہو پر دیکھو

ان کانوں میں

لووں تلک سیسہ بہتا ہے

اور پلکوں کے پیچھے پتھر

اور قدموں کے نیچے تختے

ہر دم ڈولتے رہتے ہیں

تم تو پنجرے میں بھی اپنے

پر پھیلائے رکھتی ہو

تم اچھی ہو

کم سے کم

اک ہوک اٹھائے رکھتی ہو


٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول