صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


کاوش

دو دستیاب شماروں کی اردو تخلیقات پر مشتمل ای بک
مدیر: محمد یعقوب آسی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل


حضرت مرزا مظہر جانِجاناں.انتخاب: نوید صادق

چلی اب گل کے ہاتھوں سے لٹا کر کارواں اپنا
نہ چھوڑا ہائے بلبل نے چمن میں کچھ نشاں اپنا

یہ حسرت رہ گئی کس کس مزے سے زندگی کرتے
اگر ہوتا چمن اپنا، گل اپنا، باغباں اپنا

الم سے یاں تلک روئیں کہ آخر ہو گئیں رسوا
ڈوبایا ہائے آنکھوں نے مژہ کا خانداں اپنا

رقیباں کی نہ کچھ تقصیر ثابت ہے نہ خوباں کی
مجھے نا حق ستاتا ہے یہ عشقِ بدگماں اپنا

مر ا جی جلتا ہے اس بلبلِ بے کس کی غربت پر
کہ جس نے آسرے پر گل کے چھوڑا آشیاں اپنا

جو تو نے کی سو دشمن بھی نہیں دشمن سے کرتا ہے
غلط تھا جانتے تھے تجکو جو ہم مہرباں اپنا

کوئی آزردہ کرتا ہے سجن اپنے کو اے ظالم
کہ دولت خواہ اپنا، مظہرؔ اپنا، جانِ جاں اپنا


ہم نے کی ہے توبہ اور دھومیں مچاتی ہے بہار
ہائے بس چلتا نہیں کیا مفت جاتی ہے بہار

لالہ و گل نے ہماری خاک پر ڈالا ہے شور
کیا قیامت ہے موؤں کو بھی ستاتی ہے بہار

شاخِ گل ہلتی نہیں یہ بلبلوں کو باغ میں
ہاتھ اپنے کے اشارے سے بلاتی ہے بہار

ہم گرفتاروں کو اب کیا کام ہے گلشن سے لیک
جی نکل جاتا ہے جب سنتے ہیں آتی ہے بہار


متفرق

اتنی فرصت دے کہ ہولیں رخصت اے صیاد ہم
مدتوں اس باغ کے سایہ میں تھے آزاد ہم

یہ بلبلوں کا صبا مشہدِ مقدس ہے
قدم سنبھال کے رکھیو ترا یہ باغ نہیں

آتش کہو، شرارہ کہو، کوئلا کہو
مت اس ستارہ سوختہ کو دل کہا کرو

اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ
اس واسطے لگا ہوں چمن کی ہوا کے ہاتھ

خدا کو اب تجھے سونپا ارے دل
یہیں تک تھی ہماری زندگانی

لوگ کہتے ہیں مر گیا مظہرؔ
فی الحقیقت میں گھر گیا مظہرؔ

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول