صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
کشفُ المحجوب
شیخ علی ہجویری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
یہ دنیا ابتلا کا محل (یعنی امتحان گاہ) ہے
اس سلسلے میں دوسری بات جو یاد رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ اس جہان کو اللہ عّزوجل نے ابتلاء اور آزمائش کا محل بنایا ہے۔ یہ دار الامتحان اور امانتوں کی جگہ ہے۔ جزا اور سزا کی جگہ یہ نہیں ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس عالم کو حجاب کے محل میں رکھا ہے اور اس کی پوری حقیقت کو انسان کی آنکھوں سے چھپا دیا ہے۔ انسانوں کی رہنمائی کے لیے اس پر سے جس قدر پردہ اٹھانا ضروری تھا وہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اپنے رسولوں کے ذریعہ سے اٹھا دیا ہے اور اس کے بعد یہ اعلان فرما دیا: إِنَّا هَدَیْنَاهُ السَّبِیلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا (۷۶:۳) یعنی ہم نے انسان کو راہ دکھا دی، اب اس کا جی چاہے شکر گزاری کی روش اختیار کرے اور جی چاہے نافرمانی اور نمک حرامی کی راہ اختیار کرے۔ لیکن فَمَن تَبِعَ هُدَایَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلاَ هُمْ یَحْزَنُون۔وَالَّذِینَ كَفَرواْ وَكَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا أُولَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِیهَا خَالِدُون (۲:۳۸تا۳۹) یعنی جو لوگ ہماری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہو گا۔ مگر جو اس کو رد کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے، وہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
انسان کے لیے آسان راہ
پھر
اس بات کو بھی یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ نے کمال شفقت و مہربانی سے اس
کائنات میں یہ صورت رکھی ہے کہ جس کام کے لیے کسی چیز کو پیدا فرمایا ہے
اور جو کام فطرتاً یا صراحتہً اس نے کسی کے سپرد کیا ہے اس کا راستہ اس کے
لیے آسان فرما دیا ہے۔ اگر آدمی نے اپنی غلط روی سے اپنی طبیعت اور عادت
کو کج نہ کر لیا ہو تو اس کی طبیعت اور مزاج کی سب سے موافق راہ وہی ہے جو
اللہ نے اپنے رسولوں کے ذریعہ سے بنی نوع انسان کے سامنے واضع فرما دی ہے۔
کیونکہ یہ راہ اس ہستی کی تجویز کردہ ہے جو خود انسان کی خالق اور مصور
ہے۔ قرآن مجید میں اس راہ کو ۔ اَلیُسریٰ۔ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی ۔
آسان راہ۔ وہ راہ کو انسان کی فطرت و ساخت اور اس کی جبلت کے عین مطابق
ہے۔ حضور نبی کریمﷺ کو خطاب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَنُیَسِّرُكَ
لِلْیُسْرَى(۸۷:۸) ہم تم کو آسان راہ کی توفیق دیں گے۔ پھر فرمایا:
فَأَمَّا مَن أَعْطَى وَاتَّقَى۔وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى۔فَسَنُیَسِّرُهُ
لِلْیُسْرَى (۹۲: ۵ تا ۷) یعنی جس شخص نے خدا کی راہ میں دیا اور خدا ترسی
کی راہ اختیار کی اور بھلائی کی تصدیق کی اس کے لیے ہم اَلیُسریٰ کو آسان
کر دیں گے۔ اور حضور نبی کریمﷺ نے اس بات کو واضع کرتے ہوئے فرمایا: کُلٌ
مُیَسَّرٌ لِمَاخُلِقَ لَہُ۔ یعنی ہر چیز کے لیے وہ راہ آسان کر دی گئی
ہے، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔ گویا اس راہ کو اختیار کرنے میں،
انسان کی اپنی نفسانی خواہشات، بگڑی ہوئی عادات اور نیت کی خرابی کے سوا
اور کوئی چیز حائل نہیں ہے۔ ورنہ خدا کی بندگی کی راہ تو فی الحقیقت اپنی
اصل پر قائم انسان کے عین من کی مراد ہے اور اس کی فطرت اس کے مزاج اور اس
کی ضرورتوں کے عین مطابق اور موافق ہے۔
٭٭٭