صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


کلکی اوتار

پنڈت وید پرکاش اپادھیائے

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                     ٹیکسٹ فائل

پیش لفظ

زمینی مذاہب اور آسمانی مذاہب کی تقسیم آسمانی نہیں بلکہ زمینی ہے۔ در حقیقت تمام مذاہب آسمانی ہوتے ہیں۔ آسمانی مذہب کو زمیں بوس کرنے میں مذہبی اجارہ داروں کا ہاتھ ہے۔ اقتضائے توحیدِ ذاتِ باری، وحدتِ پیغام ہائے رسل بھی ہے۔ روئے زمین پر پہلاانسان (حضرت آدم ؑ) نبی بھی تھا۔
رحمت و ربوبیت کا تقاضا ہے کہ انسان کے لئے روحانی رزق بھی آسمان سے نازل ہو ۔ یہ عجیب بات ہے کہ لغت میں رزق کے ایک معنی بارش  کے بھی ہیں۔ حاصل یہ کہ معلوم علم کی بنیاد پر زمین اور آسمان کے درمیان ایک ناقابلِ تنسیخ حدِ فاصل کھینچ دینا خلافِ فطرت بات ہے۔ انبیا کی قومیں جب اپنے دین میں تحریف اور تفرقہ کی مرتکب ہوتی ہیں تو آسمانی مذہب زمیں بوس ہو جاتا ہے۔
کہا گیا ہے کہ چار کتب، توریت (حضرت موسیٰ ؑ) زبور (حضرت داؤد ؑ)، انجیل (حضرت عیسیٰ ؑ)، قرآن مجید (خاتم النبیین حضرت محمدﷺ) آسمانی ہیں اور انہی کے ماننے والے آسمانی ہدایت کے ماننے والے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت آدم ؑ سے لے کر حضرت موسیٰؑ تک ہزاروں سال کا عرصہ گزر جائے، اور کوئی نبی کتاب کے ساتھ مبعوث نہ ہوا ہو۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :۔ ولکل امۃ ِ الرسول۔ اور۔ ولکل قومِ ھاد   (اور ہر قوم کے لئے ایک رسول ہے )
کہا گیا کہ ان چار کتب سے پہلے کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی بلکہ صحائف نازل ہوتے رہے۔ ۔ ۔ جبکہ قرآن کہہ رہا ہے  :۔ ان ھذا لفی الصحف الاولیٰ  صحف ابراہیم  و موسیٰ۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن، صحائف اور کتب کی الگ الگ تخصیص  نہیں کرتا جیسے کہ مروجہ خیال پایا جاتا ہے۔ یہاں کتاب ِ موسیٰ علیہ السلام کو کو بھی صحائف میں شمار کیا گیا ہے۔
قرآن پاک میں جب ہم پچھلی کتابوں کا ذکر ڈھونڈتے ہیں  تو ہمیں توریت، زبور، انجیل اور صحف ابراہیم کے علاوہ پچھلی کتابوں کے لئے "صحف اولیٰ" اور "زبر الاولین" کے الفاظ ملتے ہیں جن کے لفظی معنی ہیں "سب سے پہلے صحیفے " اور "سب سے پہلے بکھرے ہوئے اوراق "۔ ان دونوں الفاظ کے سنسکرت مترادف الفاظ  "آدگرنتھ " اور "آدگیان " ہیں۔ ویدوں کے بارے میں ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ آدگرنتھ اور آدگیان ہیں۔ جنہیں قرآن زبر الاولین یا صحف اولیٰ کہتا ہے، یہاں اس بات کا خیال رہے کہ اگر وید نام کی کسی کتاب کو ہم نے قرآن کریم میں ڈھونڈنے کی کوشش کی تو یہ سعی لاحاصل  رہے گی۔ آج دنیا میں حضرت داؤدؑ سے منسوب صحیفے کا نام سام Psalm ہے۔ اب اگر سام کے نام سے آپ قرآن کریم میں حضرت داؤدؑ کے صحیفے کو تلاش کریں تو ظاہر ہے نہیں ملے گا۔ قرآن نے اس کتاب کا نام زبور رکھا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے آج کوئی عیسائی اپنے آپ کو نصاریٰ  نہیں کہتا۔ لیکن ہم جانتے ہیں  کہ قرآن نے نصاریٰ اس قوم کو کہا ہے جو آج اپنے آپ کو عیسائی کہتی ہے۔ جو اپنے آپ کو نصاریٰ نہیں کہتے انہیں تو ہم نصاریٰ کے نام سے جانتے ہیں اور جو اپنی کتاب کو زبور نہیں کہتے ان کی کتاب کو ہم زبور کے نام سے جانتے ہیں۔ یہاں ایک بہت بڑی قوم نزولِ قرآن سے بھی بہت پہلے یہ دعویٰ کرتی چلی آ رہی ہے کہ اس کے پاس صحف  اولیٰ  یا زبر الاولین  ہیں۔ اپنی زبان میں وہ یہی الفاظ اپنی کتابوں کے لئے استعمال کرتی چلی آ رہی ہیں اور ہم ایک ہزار چار سو سال سے بغیر تحقیق کئے اور بغیر ان آد گرنتھوں کو پڑھے یہی کہے چلے جا رہے ہیں  کہ صحف اولیٰ اور زبر الاولین کا دنیا میں اب کوئی وجود نہیں ہے۔ پھر ایسا بھی تو نہیں کہ بہت سی قومیں اس نام کی کتاب رکھنے کا دعویٰ کرتی ہوں جس سے سب کا دعویٰ  مشکوک ثابت ہو رہا ہو بلکہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہبی قوم ہے جواس کی مدعی ہے۔ شاید اللہ کی یہی مصلحت تھی  کہ یہ راز  اسی دور کے قریب کھلے  جو اس قوم کی  تبدیلی ِ مذہب کے لئے مرقوم ہے۔
اولین صحائف کا دنیا میں آج بھی وجود  قرآن کی مندرجہ ذیل آیت سے ثابت ہے۔
ترجمہ:۔ "اور وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے ہمارے پاس کوئی غیر معمولی ثبوت کیوں نہیں لاتا  اور کیا ان کے پاس صحفِ اولیٰ میں جو کچھ بھی ہے (اس کی شکل میں ) واضح دلیل نہیں آ گئی۔ ؟" (سورۃ طہٰ  133)
یہ آیت اس بات کا ثبوت ہے کہ اولین صحیفے یا آد گرنتھ غائب نہیں ہو گئے بلکہ دنیا میں آج بھی  موجود ہیں بلکہ اس بات کو قرآن دلیل اور معجزے  کے طور پر پیش کر رہا ہے کہ ہزاروں سال گزر جانے کے بعد بھی اولین صحائف میں وہ تعلیمات موجود ہیں  جن کے مجموعے کی شکل میں قرآن عظیم سب سے آخر میں نازل ہوا۔ اولین صحیفوں کے دنیا میں  موجود ہونے  کے جو لوگ ثبوت طلب کرتے ہیں ان کے لئے اس آیت میں باری تعالیٰ نے ایک دلیل ارشاد فرمائی ہے۔
ویدوں  کے صحف ِ اولیٰ یا زبر الاولین ہونے کا ایک عقلی ثبوت یہ بھی ہے کہ پرانوں اور ہندوؤں  کی دیگر مذہبی کتابوں میں تو بہت سے  انبیا ء علیہم السلام کا ذکر ان کے ناموں  کے ساتھ ملتا ہے  لیکن ویدوں میں انبیاء میں سے صرف حضرت آدمؑ اور حضرت نوحؑ کے تذکرے ملتے ہیں۔ آسمانوں کے رسولِ اول ہونے کی حیثیت  سے حضرت آدم ؑ  کی تفصیلات ملتی ہیں  یا پھر  ان کے علاوہ حضرت محمدﷺ کی بعثت  کی پیشن گوئیاں بھی ہر مقدس صحیفے  میں ہیں۔ انبیا ء  میں  سے صرف  حضرت نوح ؑ  سے آگے کسی نبی کا بیان نہ پایا جانا  اس بات کا ثبوت ہے کہ وید نہ تو حضرت نوح ؑ سے پہلے  کے صحیفے ہیں  اور نہ ان کے دور کے بعد کے، قرآن گواہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین ﷺ تک ہر پیغمبر دین فطرت ہی کی دعوت لے کر مبعوث ہوا، دین فطرت کو اسلام کہا گیا ہے۔ جب بھی کسی قوم نے اس پیغامِ فطرت ِ ازلی سے انحراف کیا تو وہ خود ہی ممسوخ الفطرت  ہو گئے  اور اپنے  لئے الگ  الگ نام گھڑ لئے۔ الگ الگ  فرقہ بنا کر  فطرت کے دریائے رواں  سے جدا ہوتے گئے اور اپنے اپنے فرقے پر نازاں ہوتے رہے۔
کل حزبٌ بما لدیہم فرحون۔
یہ الگ الگ فرقہ جات خود کو عیسائی کہتے رہے، یہودی کہتے رہے  اور پچھلے انبیا ء کی امتوں نے اپنے نام  ہندو بدھ اور زرتشت رکھ لیے۔ دراں حالیکہ قدیم اہلِ ہند  میں دراوڑ  قوم حضرت نوح ؑ کی امت  ہیں اور آریہ النسل لوگ حضرت ابراہیم ؑ کی امت ہیں، خود کو بدھ کہنے والے دراصل حضرت ذوالکفل (گوتم بدھ) کی امت ہیں۔ گوتم بدھ  دینِ فطرت سے منحرف اہلِ ہند  کو واپس  فطری دھارے  میں ڈالنے کے لئے مبعوث ہوئے۔ ان کی تبلیغ بت پرستی کے خلاف تھی۔ مگر ستم ظریفی دیکھیں  کہ ان ہی کے سب سے زیادہ بت گھڑ لیے گئے۔
حق کی تڑپ رکھنے والا جس مذہب میں بھی پیدا ہو، جب وہ عقلِ سلیم کے ساتھ اپنی آسمانی کتابوں کا مطالعہ  کرتا ہے  اور اس کی  نظر رسومات  کے طومار  کو چیرتی ہوئی  حقیقت پر جا پڑتی ہے  تو وہ  کلمہ توحید  لا الہ الا  اللہ محمد الرسول اللہ  کی شہادت  دئیے بغیر نہیں  رہ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ مطلب پرست، شقی القب، مذہب کے اجارہ داروں نے حق کو عوام کی نظروں  سے چھپانے کے لئے  طرح طرح کے حیلے بہانے  اور رسومات ایجاد کیں۔ کبھی کہا گیا کہ وید صرف برہمن پڑھ سکتے ہیں۔ اگر شودر سن بھی لیں تو ان کے کانوں میں  پگھلا  ہوا سیسہ ڈال دیا جائے۔ کبھی قانون  وضع کیا گیا کہ وید کا فلاں اور فلاں باب  عام برہمن  بھی نہیں دیکھ سکتے، یہ حق صرف ان براہمنوں  کا ہے  جو پروہت کے  منصب پر فائز ہوں۔ ظاہر ہے  جس وید میں  کلمہ ءِ توحید اور نماز کا ذکر ہو  وہ عوام کے سامنے کیسے کھولی جا سکتی ہے۔ عوام تو پکار اٹھیں گے  کہ یہ وہی مذہب ہے جس پر  مسلمان عمل پیرا ہیں۔
کاروبارِ ابلیس تفرقے  میں چلتا ہے۔ پیغامِ وحدت  پر بنی نوع انسان کو اکٹھا  ہونے سے روکنے کے لئے  وہ اپنے چیلوں، چانٹوں ، فرقہ پرست ملاؤں، پروہتوں اور پادریوں  کو لے کر سرگرمِ عمل ہے کیونکہ  اسے اپنے رب کے ساتھ کیا ہوا وعدہ بھی تو پورا کرنا ہے کہ وہ ایک گروہِ کثیر کو اغوا کرے گا۔ اغوا یہی ہے کہ دین کے نام پر بے دینی کی خارزار "وادی الیھیمون"  میں لے جائے۔ مسافروہاں  کی سیر کرتا رہے اور یہ سمجھے کہ وہ فردوسِ بریں میں ہے۔
زیرِ نظر کتاب ایک ہندو پروفیسر  کی دعوتِ حق کی داستان ہے۔ جب اس عقلِ سلیم رکھنے والے  نے ویدوں میں غوطہ لگایا تو اس پر منکشف ہوا کہ دینِ حق درحقیقت  ایک ہی ہے ، خدا کے رسول ایک ہی پیغام توحید لے کر آئے، ویدوں میں جس آخری پیشوا، پیغمبر، اوتار کا ذکر ہے  وہ درحقیقت  نبی کریم حضرت محمدﷺ کی ذاتِ با برکات ہے۔
اس نے ایک طرف ویدوں میں  مذکور "کلکی اوتار " کی خصوصیات کو سامنے رکھا اور دوسری طرف  سیرتِ طیبہ  ﷺ پر نظر ڈالی تو اس پر درِ حقیقت  وا ہوا کہ ویدوں کے ماننے والوں پر یہ لازم ہے  کہ وہ درِ نبی ﷺ پر جھک جائیں۔ ۔ ۔ اور اگر یہ جان کر بھی وہ نہیں جھکتے تو ناستک (کافر) کہلائیں گے۔
یہ مثال بعینہ ایسے ہے جیسے یہودی اور عیسائی اپنی آسمانی کتب میں  نبی آخر الزماں ﷺ کا ذکر پڑھتے آئے اور جب آپ مبعوث ہوئے  تو بجائے اسلام لانے کے یہودی اور عیسائی رہ گئے۔ انجیل مقدس میں  آپ ﷺ کا ذکر آیا۔ کہیں فارقلیط  کے نام سے پکارا گیا کہیں احمد ﷺ کہا گیا اور کہیں مقامِ بعثت کھجوروں والی زمین (بلد الامین) کا اشارہ  دیا گیا، تلاشِ حق کی تڑپ رکھنے والے بالآخر پہنچ  گئے اور سراجِ منیر ﷺ کے گرد پروانہ وار طواف کرنے والی صحابہ کی کہکشاں  کا حصہ بن گئے۔ فارس سے سلمان  فارسی آئے روم سے صہیب آئے اور حبش سے بلال آئے، فصیح البیان  عربوں  نے بلال کا عجمی تلفظ  قبول کیا۔ محمدُالرسول اللہ  کی بجائے  محمدَالرسول اللہ اذان کا حصہ بنا۔
مجرد توحید کے قائل تو بہت ہیں۔ ۔ پھرتے ہیں بنوں میں مارے مارے۔ ۔ ان میں فلسفی بھی ہیں، سائنسدان بھی  ہیں  او مستشرقین  بھی۔ ایمان بالتوحید اس توحید کو کہتے ہیں جو توحید بالرسالت ہو۔ درحقیقت  رسول کا انکار  ہی توحید کا انکار ہے۔ توحید کے پیغمبر کا انکار ہی توحید کا انکار ہے۔ جب رسول کی نشاندہی ہو گئی تو الٹے پاؤں  پھرنے والا کافر کہلائے گا۔ اس لیے کہ درِ رسالت ہی  درِ توحید ہے۔ 

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول