صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
کلیسا کے جرائم
نامعلوم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
چونکہ عیسائیت کے پاس معاشرے کی تربیت و ادارات کے لئے کوئی اصول و قوانین اور نہ ہی کوئی خاص سسٹم تھا، اس لحاظ سے یہ لوگ محروم و فقیر تھے اور یہی وجہ ہے کہ مذہبی رہنما کبھی بھی سیاسی، اجتماعی اور حکومت کے مسائل میں دخل نہیں دیتے تھے۔ چھٹی صدی عیسوی تک یہی صورت برقرار تھی لیکن 756 ء میں قیصر نے جب اپنے اختیارات کا کچھ حصہ پوپ کے حوالے کر دیا تو اسی وقت سے پادریوں کی سلطنت و حکومت، رعب و جلال کا دور شروع ہوا، اور ان کی مذہبی دستگاہ بھی مالی و اقتصادی لحاظ سے قوی و مضبوط ہوئی اور پھر ارباب مذہب وسیاست میں اختلاف کا ہونا امر ناگزیر ہو گیا۔ اور بادشاہوں اور پادریوں کے درمیان ٹھن گئی۔
اب جو لوگ روحانیت مسیح کا مظہر کلیسا کو سمجھتے تھے وہ پادریوں کے ہوا خواہ ہو گئے اور ان کی پشت پناہی کرنے لگے (اور ایسے لوگ زیادہ تھے ) نتیجہ یہ ہوا کہ دن بدن دستگاہ کلیسا کا اثر و نفوذ بڑھنے لگا یہاں تک کہ کلیسا بلا شرکت غیرے مرد مان یورپ پر مطلق العنان حاکم بن گیا۔
نصرانیت کے مذہبی وسیع اختلاف سے پہلے ہر مسیحی شہر پر ایک اسقف (پادری حکومت کرتا تھا ) اور چند شہروں کے اجتماع کا نام ولایت ہوتا تھا اور اس کا عہدے دار خلیفہ کہلاتا تھا اور ریاست نصرانیت کا سب سے بڑا حاکم پوپ توتا تھا،تمام مذہبی امور میں اسی کو دخل کلی ہوتا تھا، اسقفوں اور خلفاء کا عزل و نصب بھی اس کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ قسطنطنیہ کے مسیحی خلفاء یہ سوچنے لگے کہ پوپ کے اثر و نفوذ سے اپنے کو الگ کر لیں اور اپنے لئے ایک مستقل حوزہ بنالیں۔
خلفاء قسطنطنیہ اور پوپ کے درمیان چند شدید اختلاف کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1052 ء میں ان کے درمیان اختلاف کلی ہو گیا اور اس طرح مسیحیت دو حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ مشرقی یورپ قسطنطنیہ کی روحانیت کا تابع ہو گیا اور اپنے کو آرتھو ڈوکس کہلانے لگا اور مغربی یورپ لہستان سے لے کر اسپین تک پوپ ہی کی اطاعت میں باقی رہا اور یہ لوگ اپنے کو کیتھولک کہلانے لگے۔ یہ دونوں مذہب جو آپس میں کلی اختلاف رکھتے تھے ایک دوسرے کے کفر کا فتوی دینے لگے۔ سولھویں صدی کے اوائل میں پروٹیسٹنٹ نامی ایک مزید مذہب پیدا ہوا۔ اس مذہب کے بانی لوتھر اور اس کے رفقاء کار نے جنت فروشی اور بخشش گناہ جیسے مسائل پر پوپ کی مخالفت کاپرچم بلند کر دیا۔ان لوگوں کا مقصد یہ تھا کہ کلیسا کو تمام برائیوں سے پاک کیا جائے لوتھر کے طرف داروں کی کثرت ہو گئی اور ان تمام انقلابات کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت مسیح کا سیدھا سادا مذہب تین مختلف شعبوں میں بٹ گیا۔
پوپ کی تمام تر قوت و قدرت کے باوجود بارہویں تیرہویں صدی میں پوپ کے میں بدعتوں کا دور دورہ ہو گیا اور ایسی عقائدی ترقیاں جو پوپ کی نظر میں مردود تھیں وہ پوپ اور کاتولیکیوں کے لئے باعث تشویش ہو گئیں۔ نتیجتا 1215 ء میں اس کی بدعتوں کو روکنے کے لئے پوپ کی طرف سے ایک فرمان جاری ہوا اور اس فرمان کے بموجب فرانس، اٹلی، اسپین، جرمنی، لہستان اور دیگر مسیحی ملکوں کے ہر شہر میں ایک ادارہ بنام " انگیزیسیوں " قائم کیا گیا جس میں متھم افراد کو بلوا کر ان پر مقدمہ چلانے کے سزا دی جاتی تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭