صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
یہ کیسی رُت ہے
احمد فراز
جمع و ترتیب: محمد بلال اعظم
تنہا تنہا، پس انداز موسم، اور نا یافت سے انتخاب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
جس طرح کوئی کہے۔۔۔
اور ترے شہر سے جب رختِ سفر باندھ لیا
در و دیوار پہ حسرت کی نظر کیا کرتے
چاند کجلائی ہوئی شام کی دہلیز پہ تھا
اس گھڑی بھی ترے مجبورِ سفر کیا کرتے
دل ٹھہر جانے کو کہتا تھا مگر کیا کرتے
"ہم نے جب وادیِ غربت میں قدم رکھا تھا"
جس طرح یادِ وطن آئی تھی سمجھانے کو
کچھ اسی طرح کی کیفیتِ جاں آج بھی ہے
جس طرح کوئی قیامت ہو گزر جانے کو
جس طرح کوئی کہے پھر سے پلٹ آنے کو
٭٭٭