صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
کفِ ملال
خورشید ربانی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
دیکھتا ہوں نصاب پتھر کے
آنکھ شیشے کی ، خواب پتھر کے
میرے آنگن میں پیڑ بیری کا
سہہ رہا ہے عذاب پتھر کے
کون رکھتا ہے روز رستے میں
میری خاطر گلاب پتھر کے
بتکدے کے سوال پر یارو
کون سنتا جواب پتھر کے
جانے کس کی تلاش میں گم ہیں
قافلے زیرِ آب پتھر کے
٭٭
جب سے تو نے شجر کیا ہے مجھے
رنگ و نکہت نے گھر کیا ہے مجھے
میں تو بے مول ایک آنسو تھا
تیرے غم نے گہر کیا ہے مجھے
قافلوں کو تلاش ہے میری
تو نے یوں رہگذر کیا ہے مجھے
ایک پل ہوں محیط صدیوں پر
روز و شب نے بسر کیا ہے مجھے
دن مجھے شام کر گیا خورشید
اور شب نے سحر کیا ہے مجھے
٭٭٭