صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


بہتا جائے کاجل

عاکف غنی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

غزلیں

کوئی تو ہو مرے زخموں پہ جو مرہم رکھے

ہاتھ جوں سینۂ گلزار پہ شبنم رکھے


کاش ہو ایسا کوئی جس کو ہو امت کا ملال

کوئی تو ہو کہ بلند اسکا جو پرچم رکھے


مجھ کو اچھا نہ لگے شخص کہ جو بولے تو

گفتگو جو بھی ہو ہر بات کو مبہم رکھے


وہ جو چاہے تو عطا معجزے کر دے ہم کو

وہی قادر ہے کہ ایڑ ی میں جو زمزم رکھے


پھر پلٹ آئیں گے اے دوست بہاروں کے دن

شرطِ لازم ہے یقیں اپنا تو محکم رکھے


میٹھے لہجے میں کرے بات جو ہر ایک کے ساتھ

معتبر وہ ہے جو چال اپنی بھی مدھم رکھے


ہے یقیں پائے گا تو منزلِ مقصود عاکف

راہِ الفت میں قدم تو نے جو پیہم رکھے

٭٭٭




چڑھتے ہوئے سورج کے پجاری ہیں بہت یاں

داتا ہے فقط ایک بھکاری ہیں بہت یاں


ہے کذب و ریا اور بناوٹ کا زمانہ

ہر جھوٹے مسیحا کے حواری ہیں بہت یاں


دنیا کو سمجھ بیٹھے ہیں ہم لوگ تماشا

جس سمت بھی دیکھو  گے مداری ہیں بہت یاں


ہر موڑ پہ بیٹھے ہوئے اک گھات لگائے

مجبور کی دنیا میں شکاری ہیں بہت یاں


ہے امتِ اسلام میں فقدانِ قیادت

جو رہنما ہیں عقل سے عاری ہیں بہت یاں


اس کارگہِ عشق میں کر کام سنبھل کے

اہلِ جنوں نے بازیاں ہاری بہت یاں


ایمان کو رکھا کریں سینے سے لگا کے

شیطان کے جو وار ہیں کاری ہیں بہت یاں


ہر سمت لٹیروں کا بہت زور ہے عاکف

اس دور میں بھی ظلم یہ جاری ہیں بہت یاں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول