صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
جمعہ: احکام۔ آداب اور فضائل
تحریر: خالد ابو صالح
مراجعہ: محمد صالح المنجد
ترجمہ: مبصر الرحمن قاسمی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
عبادت کا دن
حافظ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں: (جمعہ کو جمعہ اس لیے کہا گیا کیوں کہ یہ لفظ جَعَک سے مشتق ہے، اس دن مسلمان ہفتے میں ایک مرتبہ جمع ہوتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس دن اپنی بندگی کے لیے جمع ہونے کا حکم دیا: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یا أَیہَا الَّذِینَ آَمَنُوا إِذَا نُودِی لِلصَّلَاةِ مِنْ یوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ [الجمعة: 9]،
(مومنو!
جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو)
آیت میں سعی سے مراد تیزی سے چلنا نہیں ہے بلکہ جمعہ کے لیے جلد نکلنے کا
اہتمام کرنا ہے، یاد رہے کہ نماز کے لیے بھاگتے ہوئے جانے سے روکا گیا۔
حسن
فرماتے ہیں: ’’اللہ کی قسم سعی سے مراد بھاگتے ہوئے جانا نہیں ہے، بلکہ
نماز کے لیے وقار وسکینت اور دل کی نیت اور خشوع و خضوع کے
ساتھ جانے کا حکم دیا گیا‘‘ [تفسیر ابن کثیر 4/385/386]
ابن
قیمؒ فرماتے ہیں: (جمعہ کا دن عبادت کا دن ہے، اِس کا دنوں میں ایسا مقام
ہے جیسا کہ مہینوں میں ماہِ رمضان کا، اور اس دن مقبولیت کی گھڑی کا وہی
درجہ ہے جیسا کہ رمضان میں شبِ قدر کا)۔ [زاد المعاد 1/398
٭٭٭