صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
جنت کی زندگی
اورنگزیب یوسف
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
تمہید
کہتے ہیں کہ اسلام کے عروج کے دور میں بغداد کے قاضی اپنے شاندار گھوڑے پر سوار بازار میں جا رہے تھے کہ ایک غریب یہودی موچی نے ان کو روکا اور ان سے کہا کہ تم کہتے ہو کہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔ دیکھو اپنی سواری ، اپنا گھر، اپنا منصب اور اپنی عزت و جاہ۔۔۔۔۔کیا یہی قید خانہ ہے۔۔۔۔؟اور میری حالت دیکھو۔۔۔ کس غربت اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہا ہوں۔۔۔کیا یہی جنت ہے ؟
آپ نے اسے جواب دیا ارے نادان! اگر میں اللہ کے ہاں کامیاب ہو گیا اور مجھے جنت مل گئی تو یہ سب جس کا تم نے ذکر کیا ہے ، اس کے مقابلے میں ایک قید خانہ سے زیادہ نہیں۔۔۔۔اور اگر تو کفر و شرک پر مر گیا اور جہنم میں ڈالا گیا تو اس کے مقابلے میں تیری یہ حالت جس میں تو آج ہے تیرے لیے جنت سے کم نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ارے ناسمجھ! دنیا کی کسی بہت بڑی سلطنت کی بادشاہی بھی جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں کسی قید خانہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔
جنت
اپنے بندوں کے لیے اللہ کا انعام ہے جس کی صحیح تصویر کھینچنے کے
لیے کسی انسانی زبان میں ایسے الفاظ موجود نہیں کہ ان کا بیان کیا جا سکے :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں ،نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے دل پر ان کا خیال گزرا (پھر آپ نے فرمایا) اگر تم چاہو تو (اس کے استدلال میں) یہ آیت پڑھ لو:
سورة السجدة (32 )
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِیَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْیُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا یَعْمَلُونَ {17}
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان اُن کے اعمال کی جزا میں اُن کے لیے چھپا کر رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے۔
(صحیح بخاری،جلد دوم ،باب مخلوقات کی ابتدا کا بیان، حدیث479)
٭٭٭