صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
جنگل میں مور
ندا فاضلی
مجموعہ ’لفظوں کا پل‘ اور ’مور ناچ‘ سے انتخاب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
جنگل میں مور
غزل
پیا نہیں جب گاؤں میں
آگ لگے سب گاؤں میں
کتنی میٹھی تھی املی
ساجن تھے جب گاؤں میں
سچ کہہ گُیّاں اور کہاں
ان جیسی چھب گاؤں میں
ان کے جانے کی تاریخ
دنگل تھا جب گاؤں میں
دیکھ سہیلی دھیمے بھول
بیری ہیں سب گاؤں میں
کتنی لمبی لگتی ہے
پگڈنڈی اب گاؤں میں
من کا سودا، من کا مول
کیسا مذہب گاؤں میں
***
قطعہ
گھاس پر کھیلتا ہے اک بچہ
پاس ماں بیٹھی مسکراتی ہے
مجھ کلو حیرت ہے جانے کیوں دنیا
کعبہ و سومنات جاتی ہے
***