صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حضرت مولانا جلال الدّین رومیؒ
("اللہ کے سفیر" سے انتخاب)
خان آصف
جمع و ترتیب: محمد بلال اعظم، محمد صہیب اعظم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
اقتباس
"مثنوی مولانا رومؒ" کو دنیا کے ادبِ عالیہ میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔۔۔مگر شاعری کی کسی کتاب کو اس قدر احترام کی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا۔
اپنے وقت کی دونوں سپر پاورز (ایران اور روم) اہلِ اسلام کے ہاتھوں شکست و بربادی سے دوچار ہو کر قصۂ پارینہ بن چکی تھیں اور ان کے مرثیہ خواں تک باقی نہیں رہے تھے۔ اللہ نے اپنے آخری رسولﷺ سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا تھا کہ اہلِ ایمان صرف آخرت ہی میں کامیاب و کامران نہیں ہوں گے بلکہ دنیا میں بھی انہیں اقتدارِ اعلیٰ بخشا جائے گا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے مسلمانوں کا عروج اپنی انتہا کو پہنچ گیا۔ ساری دنیا کی دولت ان کے قدموں میں تھی اور بڑے بڑے تاج و تخت ان کی ٹھوکروں سے پامال ہو رہے تھے۔ کچھ لوگوں کو وہ زمانہ یاد آ رہا تھا، جب ایران کی فتح کے بعد مالِ غنیمت کے انبار دیکھ کر حضرت عمر فاروقؓ رو پڑے تھے اور سرِ دربار کسی شخص نے عرض کیا تھا۔
"امیر المومنین! انتہائی خوشی کے موقع پر آپ کی آنکھوں میں یہ آنسو؟"
جواب میں خلیفۂ ثانی نے فرمایا تھا۔ "میں اس لئے روتا ہوں کہ جہاں دولت کے قدم آتے ہیں، وہاں ایمان سلامت نہیں رہتا۔ اللہ تمہیں مال و زر کے فتنے سے محفوظ رکھے۔"
اور پھر ایسا ہی ہوا تھا۔ دنیا کے سارے خزانوں کی کنجیاں مسلمانوں کے ہاتھوں میں تھیں۔ عظیم الشان محل تعمیر کئے جا رہے تھے مگر کاشانۂ دل ویران ہوتا چلا جا رہا تھا۔ دیواروں میں قیمتی فانوس بھی آویزاں تھے مگر دماغوں کا اندھیرا بڑھتا جا رہا تھا۔ جس قوم کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، آج وہی قوم کنیزوں کے خوبصورت جسموں سے اپنے حرم سجا رہی تھی۔
٭٭٭