صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
اسلام، جہیز اور سماج
صابر رہبر مصباحی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
جہیز کی ابتدا
جہیز کے اس تباہ کن رسم کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے، جتنی خود ہندوستان کی معاشرتی تمدنی روایات، کتب تاریخ کے مطالعہ کرنے کے بعد یقین کے ساتھ یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ رواج ہندوستانی سماج کا حصہ کب اور کس طرح بنا ، البتہ اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ جہیز کی یہ قبیح رسم ہندوستان میں دورِ قدیم سے چلی آ رہی ہے، جس کا تعلق بالکلیہ ہندو سماج سے ہے اور ہندوؤں کے جس قبیلے میں اس رسم کو زیادہ فروغ حاصل ہوا اس کا نام ’’ویشیہ‘‘ ہے۔ لہٰذا اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کا باضابطہ آغاز یہیں سے ہوا۔
جہیز اور اس کے احکام
مروّجہ جہیز کی دو قسمیں ہیں ، پہلی یہ ہے کہ والدین اپنی بیٹی کو
کچھ ساز و سامان یا نقد روپیہ پیسہ وغیرہ خود اپنی رضا سے بلا مطالبہ دیتے
ہیں۔ دوسری یہ کہ لڑکے والے لڑکی والوں سے حسب خواہش نقد روپیہ اور ساز و
سامان کی فرمائش کرتے ہیں اور لڑکی والوں کو خواہی نخواہی مجبوراً اسے
پورا کرنا پڑتا ہے۔ جسے آج کے معاشرہ میں جہیز کا خوبصورت نام دیا جاتا
ہے۔ آئندہ سطور میں ہم جن احکام کا ذکر کریں گے، ان کا تعلق اسی دوسری قسم
سے ہے۔
اسلام میں جہیز کا مطالبہ کرنا سخت حرام اور گناہ ہے، خواہ اس کی مقدار متعین کی گئی ہو یا نہیں ، شادی سے پہلے ہو یا شادی کے بعد، اس لیے کہ جہیز لینا رشوت کے مترادف ہے اور رشوت اسلام میں ناجائز و حرام ہے۔ اگر ہم جہیز اور رشوت کے مقاصد پر نظر کرتے ہیں تو یہ معمہ خودبخود حل ہوتا نظر آتا ہے کہ جہیز رشوت کی ہی دوسری شکل ہے۔ یہاں رشوت کی تعریف اور اس کے مقاصد کو ذکر کرنا از حد ضروری ہے تاکہ مفہوم کے سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭