صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


جہاں پریاں اترتی ہیں

ڈاکٹر محمد اقبال ہما

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

ہے اس میں حسن ذرا کم ادا زیادہ۔اقتباس

 فطرت اور انسان کا بندھن قائم و دائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ فطرت نَوردی انسان کے معمولات میں روح کی طرح رچ بس جائے۔خوش قسمتی سے باشند گانِ پاکستان کے لئے فطرت سے ناتا جوڑے رکھنا بے حد آسان ہے کیونکہ کائنات کے دلکش ترین فطرت کدے (شمالی علاقہ جات) میں پائی جانے والی ان گنت وادیاں اپنی نکہت بھری فضاؤں کے ساتھ وطنِ  عزیز کے نقشے کو چار چاند لگا رہی ہیں اور:

یہ وادیاں یہ فضائیں بلا رہی ہیں تمھیں

خموشیوں کی صدائیں بلا رہی ہیں تمھیں

 آج سے چند سال قبل مستی بھری یہ صدائیں صرف غیر ملکی باشندے سنتے تھے،اہلِ  وطن کان نہیں دھرتے تھے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب ملک کے گوشے گوشے میں پائے جانے والے فطرت کے پجاری ان صداؤں پر لبیک کہتے ہوئے شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں ۔یہ صدائیں جنوبی پنجاب کے ’’کاٹن کنگ‘‘  وہاڑی تک بھی پہنچتی ہیں اور ہم جولائی ۲۰۰۸؁ ء کی اک حبس زدہ رات کے پہلے پہر قائدِاعظم پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے، خموشیوں کی صدائیں سُن رہے تھے اور گھر سے نکلنے کا سبب چن رہے تھے۔ اس سال ٹریک کے لئے رش پری لیک،  وادیِ حراموش،  راکاپوشی بیس کیمپ، اورمشہ بروم بیس کیمپ طاہر اور شوکت بھٹہ صاحب کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کا موضوع تھے۔شوکت علی بھٹہ صاحب ہمارے گروپ کے نئے رکن ہیں اور اسلامیہ ہائی سکول وہاڑی میں استاد ہونے کے طفیل گفتار کے غازی سمجھے جاتے ہیں ۔ آپ جوڈو،کراٹے میں بلیک بیلٹ ہولڈر اور تیکوانڈو میں ’’استادی‘‘  کے عہدے پر فائز ہونے کے دعوے دار ہیں ۔ بھٹہ صاحب نے ’’ذرا شیوسار جھیل تک‘‘  کا مطالعہ کیا، دیوسائی کی تصاویر دیکھیں اور ہماری ٹیم میں شامل ہو گئے۔

ہم اپی  بحث سمیٹ کر راکا پوشی بیس کیمپ کے حق میں فیصلہ کرنے ہی والے تھے کہ عرفان کا فون آ گیا۔عرفان فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں انجینئر ہے۔اسے جنون کی حد تک ٹریکنگ کا شوق ہے۔میں نے عرفان کے ساتھ کوئی مکمل ٹریک نہیں کیا لیکن سکردو اور اسکولی تک ہمراہی کا شرف حاصل کر چکا ہوں ۔اس دوران اتنی ذہنی ہم آہنگی ہو چکی ہے کہ وہ ہر سال اپنے ساتھ ٹریک پر چلنے کی دعوت دیتا ہے اور میں کسی نہ کسی بہانے کنی کترا جاتا ہوں ۔ اس سال بھی وہ ٹیلی فونک رابطے میں تھا اور اُسے علم تھا کہ ٹریک کے تعین کے لئے ہمارے تین رکنی گروپ کا چلتا پھرتا اجلاس جاری ہے۔

’’جی ڈاکٹر صاحب!کہاں کا پروگرام بن رہا ہے؟‘‘  عرفان نے دریافت کیا۔

’’راکاپوشی بیس کیمپ کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔‘‘

 آپ نے کوئی پاس عبور کیا ہے؟‘‘

’’مارگلہ اور چھاچھر پاس سے گزر چکا ہوں ۔‘‘

’’بس یا جیپ کی بات نہیں ہو رہی، ٹریکنگ کی بات کریں ۔‘‘

’’سوال نصاب سے خارج ہے، مسترد کیا جاتا ہے۔‘‘

’’کیا مطلب؟‘‘

’’مطلب یہ کہ پہاڑی درے پھلانگنے کے لئے تکنیکی مہارت درکار ہے۔ مجھے اس قسم کی پنگے بازیوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔‘‘

’’کوہ نوردی کا دعویٰ کرنے والوں پر کم از کم ایک درہ عبور کرنا واجب ہے۔‘‘

’’میں نے آج تک کوہ نوردی کا دعویٰ نہیں کیا۔‘‘

’’ڈاکٹر صاحب راکاپوشی جیسے زنانہ و  بچکانا پروگرام بنانے کے بجائے دیانتر پاس ٹریک کی تیاری کریں اور یاد رکھیں کہ اس مرتبہ آپ کے پاس انکار کی گنجایش نہیں ہے۔ہمارا گروپ فیصلہ کر چکا ہے کہ آپ ہماری ٹیم کے رکن ہوں گے۔‘‘

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول