صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


بھیا۔ انٹرنیٹ کیا بلا ہے !!!

سید تفسیراحمد

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

اقتباس

بھیا، میں انٹرنیٹ ١٠١- کی کلاس لے رہی ہوں۔ مجھے آپ کی مدد چا ہیے ۔
ھمم، وہ کیوں! تم دن رات توآن لائن ہوتی ہے ۔ کبھی ایم۔ایس۔این پرمیسجینگ، کبھی یاہو پرڈوڈل، کبھی گوگل پرٹاک ، تم اسپیس پر ہواور ورلڈ کلاس بلاگر بھی
بھیا۔ یہ سب تو میں کرتی ہوں مگر اس کلاس میں یہ سب تھوڑی استعمال ہوگا۔
تو پھر کیا ہوگا!
وہ تمام بورینگ اسٹف جو آپ نے پہلے مجھے بتانے کی کوشش کی تھی۔ یاد ہے نا۔
یاد ہے ۔۔۔ تم نے کہا تھا مجھے یہ سب نہیں جاننا۔ بس بتادیں میسیج کیسے لکھتے ہیں۔ تواب کیوں؟
میں انٹرنیٹ101 کی کلاس لے رہی ہوں اور مجھے اس کلاس میں A+ چاہیے ۔
تو پھراسٹیڈی کرو!
بغیراسٹیڈی کیے
وہ کیسے ؟
آپ بولیں گے اور میں سنوگی۔
بھاگو یہاں سے !
میں امی سے کہہ دونگی کہ بھیا مجھے نہیں پڑھا رہے ۔ امی نے مجھ سے کہا تھا کہ جو کچھ سیکھنا ہے اپنے بھیا سے سیکھ لو۔
 ھمم ۔۔۔ توسنو!!
بہت عرصہ پہلے جب تم پیدا بھی نہیں ہوئیں تھیں ۔۔۔

اس سے بھی پہلے ۔۔۔

اس زمانے کو 60‘ کا زمانہ کہتے ہیں دو طاقتور ملکوں میں اس دنیا پر قبضہ کرنے کی دوڑ شروع ہوئی۔ مگردونوں ملک تہذیب کے دائرے میں رکھ کر لڑناچاہا تھے ۔ انہوں نے اس لڑائی کو " کولڈ وار“ کا نام دیا۔ انہوں نے خوفناک ہتھیار بنائے جو انسانیت کولحمہ بھر میں تباہ کرسکتے ہیں۔ ملک بڑے تھے اور فوجی ادارے اور انکے اڈے ملک میں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب میں بکھرے ہوئے تھے ۔ اگرچہ اطلاعات کی فراہمی کے لئے یہ اڈے اور ادارے ایک دوسرے سے مختلف طریقوں سے رابطہ رکھ سکھتے تھے مگر یہ نیا ہتھیار ان رابطوں کو تباہ کرسکتا تھا۔ اگر فوجی اڈوں میں رابطہ نہ ہو تو فوج مفلوج ہوجاتی ہے اور وہ ملک کی حفاظت نہیں کرسکتی ۔

بھائی۔ مجھے قصہ کہانی نہیں سنائیں نا۔۔۔۔ آپ مجھے انٹرنیٹ کے متعلق بتائیں نا۔ ورنہ میں ابھی چلاتی ہوں اممی امییییییییییییییییی۔۔۔۔

ان میں سے ایک ملک کا نام یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ ہے ۔ اور دوسری کا نام سویٹ یونیین تھا۔ یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کے ڈیفینس ڈیپارٹمنٹ کے ایک محکمہ کوایسے ذرائع کی تلاش تھی جن کے زریعہ فوج تمام رابطوں، ٹیلی فون سسٹم اور فوج کے کمپیوٹرز اور ہزاروں دوسرے کمپیوٹروں کے تباہ ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے کو پیغام بھیج سکے ۔

بھیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ نا صرف فوج کے کمپیوٹر بلکہ ہر کمپیوٹر کے پاس کو پیغام ہو اور وہ تمام کمپیوٹر اس پیغام کو ایک دوسرے کو بھیجنے کہ قابلیت رکھتے ہوں تو اگر ہم ہزاروں کمپیوٹر کو تباہ کردیں ۔۔۔۔

میرے کمپیوٹر کے علاوہ ۔۔۔

تو باقی بچے ہو ئے کمپیوٹر ایک دوسرے کی مدد سے وہ پیغام ملک کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ تک فوج کوپہنچا سکتے ہیں۔

بالکل ٹھیک کہا تم نے ۔ تم اتنی کم عقل نہیں ہوجتنا تم مجھ پرظاہر کرتی ہو۔
بالکل ٹھیک کہا آپ نے ، جیسا بھائی ویسی اس کی بہن ۔۔۔ ہماری جین ایک ہے نا۔

یونائٹداسٹیٹس آف امریکہ کے ڈیفینس کے ایک ادارہ " ایڈوانس ریسرچ ایجینسی" کو ایسے ہی حل کی تلاش تھی۔ اس ادارے کا مختصرنام آرپا ہے ۔ آرپا نے ڈاکٹر ونٹن جی سرف اور باب کاہن کی خدمات حاصل کیں یہ دونوں اسٹنفرڈ یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے ، دونوں نے مل کراس بات کی تخقیقات کیں ۔ آجکل یہی ڈاکٹر ونٹن جی سرف گوگل کے چیف ایونجیلسٹ ہیں اور باب کاہن، کارپورشن فور نیشنل ریسرچ انیشیٹیو کے صدر ہیں۔ باب کاہن نیشنل انفارمیشن انفرا اسٹرکچر کے بھی ملازم ہیں۔ اب اس محکمہ کوانفارمیشن سپرہائی وے کہا جاتا ہے ۔اس محکمہ کو "انفارمیشن سپرہائی وے " کا نام صابق نائب صدر ایل گور نے دیا تھا۔

بھیا، تب ہی ایل گور نے ایک دفعہ کہا تھا کہ انہوں نے انٹرنیٹ ایجاد کیا ہے !!

***


ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول