صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


انتخاب فانی بدایونی

فانی بدایونی

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

غزلیں

ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا

دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا


دلِ مرحوم کو خدا بخشے

ایک ہی غم گسار تھا، نہ رہا


موت کا انتظار باقی ہے

آپ کا انتظار تھا، نہ رہا


اب گریباں کہیں سے چاک نہیں

شغلِ فصلِ بہار تھا، نہ رہا


آ، کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا

نالہ نا خوش گوار تھا، نہ رہا


ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم

کوئی اُمّیدوار تھا، نہ رہا


آہ کا اعتبار بھی کب تک

آہ کا اعتبار تھا، نہ رہا


کچھ زمانے کو سازگار سہی

جو ہمیں سازگار تھا، نہ رہا


مہرباں، یہ مزارِ فانی ہے

آپ کا جاں نثار تھا، نہ رہا

٭٭٭



شوق سے ناکامی کی بدولت کوچۂ  دل ہی چھوٹ گیا

ساری اُمیدیں ٹوٹ گئیں، دل بیٹھ گیا، جی چھوٹ گیا


فصلِ گل آئی یا اجل آئی، کیوں در زنداں کھلتا ہے

کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چھوٹ گیا


کیجئے کیا دامن کی خبر اور دستِ جنوں کو کیا کہیئے

اپنے ہی ہاتھ سے دل کا دامن مدت گذری چھوٹ گیا


منزل عشق پہ تنہا پہنچے، کوئی تمنا ساتھ نہ تھی

تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا


فانی ہم تو جیتے جی وہ میت ہیں بے گور و کفن

غربت جس کو راس نہ آئی اور وطن بھی چھوٹ گیا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول