صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
حسین میرا حسین تیرا
صفدر ہمٰدانی
جمع و ترتیب:اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا۔۔ اقتباس
(۱)
وہ روشنی ہے علی کی گھر میں فلک سے جو نور بہہ رہا ہے
محبتوں کے کنول کھلے ہیں پہاڑ نفرت کا ڈھہ رہا ہے
تمام شب آسماں سے لے کر زمیں تلک ذکرِ شہ رہا ہے
عجب چراغاں ہے کہکشاں کا مَلَک مَلَک سے یہ کہہ رہا ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
خُدا کے پیارے نبی کے پیارے علی کے پیارے حسین آئے
ہوا نے سورج کو دی مبارک قرآں کے پارے حسین آئے
زمیں خوشی سے تھرک رہی تھی تھے رقصاں تارے حسین آئے
شفق،صدف، روشنی، ہوائیں سبھی پکارے حسین آئے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
فلک نے صدقے میں چاندنی دی زمیں نے لعل و گہر لٹائے
نبی نے والنجم رُخ کو چوما علی رِدا والقمر کی لائے
لبوں سے جرات نے پاؤں چومے گھٹے جلالت مآب سائے
دھنک، کھنک، زندگی، حرارت ،شجر،حجر سب یہ کہنے آئے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭
(۲)
حسین مہرِ مبیں ہے نُطقِ مبیں ہے کانِ یقیں ہے بے شک
وہ کشتۂ حق وہ ناصرِ حق وہ شام گُستر امیں ہے بے شک
وہ صبر پیما ں وہ ماہِ ایماں خُدا کے دل میں مکیں ہے بے شک
وہ فاتحِ ظلم و جورو نفرت نبی کی روشن جبیں ہے بے شک
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
وہ معنیِ کُن،وہ منشائے رب حسین صدق و صفا کا محور
وہ جانِ زہرا وہ نفسِ حیدر وہ سر تا پا عکسِ روئے سرور
وہ تاجدارِ معارفِ حق وہ بےکس و ناتواں کا یاور
وہ ایک یزداں مزاج بندہ وہ آرزوئے ہر اِک پیمبر
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
***
سوار دوشِ رسول کا وہ صحیفہ شانِ بتول کا وہ
وہ نازشِ وقت ،میرِ ملت ہے منبع حق کے اصول کا وہ
حسین سازِ ازل کا نغمہ قصیدہ میرے رسول کا وہ
وہ نورِ شمعِ حریمِ حیدر شرف دعائے قبول کا وہ
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
٭٭٭