صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


حیاتِ اقبال

اقبال اکادمی پاکستان ، لاہور

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

اقتباس


مارچ ۱۸۹۹ء میں ایم اے کا امتحان دیا اور پنجاب بھرمیں اوّل آئے۔ اس دوران میں شاعری کا سلسلہ بھی چلتا رہا ، مگر مشاعروں میں نہ جاتے تھے۔ نومبر ۱۸۹۹ء کی ایک شام کچھ بے تکلف ہم جماعت انھیں حکیم امین الدین کے مکان پر ایک محفلِ مشاعرہ میں کھینچ لے گئے۔ بڑے بڑے سکّہ بند اساتذہ شاگردوں کی ایک کثیر تعداد سمیت شریک تھے۔ سُننے والوں کا بھی ایک ہجوم تھا۔ اقبال چونکہ بالکل نئے تھے ، اس لیے ان کا نام مبتدیوں کے دور میں پُکارا گیا۔ غزل پڑھنی شروع کی، جب اس شعر پر پہنچے کہ :

موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چُن لیے

قطرے جو  تھے مرے عرقِ انفعال  کے

تو اچھے اچھے استاد اُچھل پڑے۔ بے اختیار ہو کر داد دینے لگے۔ یہاں سے اقبال کی بحیثیت شاعر شہرت کا آغاز ہوا۔ مشاعروں میں باصرار بُلائے جانے لگے۔ اسی زمانے میں انجمن حمایتِ اسلام سے تعلق پیدا ہوا جو آخر تک قائم رہا۔ اس کے ملّی اور رفاہی جلسوں میں اپنا کلام سناتے اور لوگوں میں ایک سماں باندھ دیتے۔ اقبال کی مقبولیت نے انجمن کے بہت سارے کاموں کو آسان کر دیا۔ کم از کم پنجاب کے مسلمانوں میں سماجی سطح پر دینی وحدت کا شعور پیدا ہونا شروع ہو گیا جس میں اقبال کی شاعری نے بنیادی کردار ادا کیا۔

ایم اے پاس کرنے کے بعد اقبال ۱۳مئی۱۸۹۹ء کو اورینٹل کالج میں میکلوڈ عربک ریڈر کی حیثیت سے متعین ہو گئے۔ اسی سال آرنلڈ بھی عارضی طور پر کالج کے قائم مقام پرنسپل مقرر ہوئے۔ اقبال تقریباً چار سال تک اورینٹل کالج میں رہے۔ البتہ بیچ میں چھ ماہ کی رخصت لے کر گورنمنٹ کالج میں انگریزی پڑھائی۔ اعلی تعلیم کے لیے کینیڈا یا امریکہ جانا چاہتے تھے مگر آرنلڈ کے کہنے پر اس مقصد کے لیے انگلستان اور جرمنی کا انتخاب کیا۔ ۱۹۰۴ء کو آرنلڈ جب انگلستان واپس چلے گئے تو اقبال نے ان کی دوری کو بے حد محسوس کیا۔ دل کہتا تھا کہ اُڑ کر انگلستان پہنچ جائیں۔

اورینٹل کالج میں اپنے چار سالہ دورِ تدریس میں اقبال نے اسٹبس کی ’’ارلی پلائجنٹس‘‘ اور واکر کی ’’پولٹیکل اکانومی‘‘کا اردو میں تلخیص و ترجمہ کیا ، شیخ عبدالکریم الجیلی کے نظریۂ توحیدِ مطلق پر انگریزی میں ایک مقالہ لکھا اور ’’علم الاقتصاد‘‘کے نام سے اردو زبان میں ایک مختصر سی کتاب تصنیف کی جو ۱۹۰۴ء میں شائع ہوئی۔ اردو میں اپنے موضوع پر یہ اولین کتابوں میں سے ہے۔

             اورینٹل کالج میں بطور عربک ریڈر مدت ملازمت ختم ہو گئی تو ۱۹۰۳ء میں اسسٹنٹ پروفیسر انگریزی کی حیثیت سے اقبال گورنمنٹ کالج میں تقرر ہو گیا۔ بعد میں فلسفے کے شعبے میں چلے گئے۔ وہاں پڑھاتے رہے یہاں تک کہ یکم اکتوبر ۱۹۰۵ء کو یورپ جانے کے لیے تین سال کی رخصت لی۔

اسی زمانے میں اقبال کی شاعری میں کچھ ایسی چیزوں کا ظہور شروع ہوا ، جو اردو کی شعری روایت میں ایک قابلِ قدر اضافہ معلوم ہوتی تھیں۔: مثلاً فطرت نگاری۔ گو کہ خود اقبال کے زمانے میں مناظرِ فطرت پر شاعری کی ایک تحریک سی چلی ہوئی تھی مگر ان شعرا کی مار بس فطرت کے بصری پہلو تک تھی جب کہ اقبال کے ابتدائی کلام میں بھی صاف نظر آتا ہے کہ فطرت فقط آنکھ تک محدود نہیں بلکہ دل اور عقل کا بھی موضوع ہے۔ اس کے علاوہ ان کی اس وقت کی غزلوں اور نظموں میں سیاسی ، فلسفیانہ اور متحدہ ہندوستان میں مروّج متصوفانہ تصورّات کے اظہار کی بنا پڑی۔ مزید براں بچوں کے لیے نظمیں لکھیں اور مغربی شاعری کے کچھ منظوم تراجم بھی کیے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول