صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


ہتھیلی

ناصر ملک

شعری مجموعہ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

غزل۔نظم



جب سے تشنہ اُس دہلیز سے پلٹی ہیں

میری آنکھیں آگ میں جلتی رہتی ہیں


مل جاتی ہے مہلت ماہِ تازہ کو

چہرے پر جب زُلفیں سایا کرتی ہیں


پہلا پہلا عشق جنونی ہوتا ہے

دل کو دیواریں بھی اچھی لگتی ہیں


مہندی سے اِک خواہش اپنے ہاتھوں پر

سکھیاں لکھ کر چوری چوری پڑھتی ہیں


سانسیں بھی سینے میں گھٹ کر مر جائیں

سوچیں تو انسان کو ایسے ڈستی ہیں


جب سے اِک معصوم کا لاشا دیکھا ہے

میری گلیاں ہر گاڑی سے ڈرتی ہیں


سورج ، چاند ، ستارے کوٹھی والوں کے

شامیں کچے گھر میں جا کر ڈھلتی ہیں


بنجر آنکھیں ، گم صم لہجہ ، ناصر سا

ہجراں میں بس ایسی شکلیں بنتی ہیں


٭٭٭

مجبوری

جانتا ہوں ، مجھے

کھیل ہی کھیل میں

مار ڈالے گا وہ

توڑ ڈالے گا وہ

پھر بھی چھُونا اُسے

ہے ضروری بہت

ہائے ! مجبوریاں

اس سے بچنا بھی ہے

پاس جانا بھی ہے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول